پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان مذاکرات میں تعطل ختم کرنے کے لیے ترکی کی جانب سے ایک اہم سفارتی کوشش کی جا رہی ہے۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے وزیر خارجہ، وزیر دفاع اور انٹیلی جنس چیف کو پاکستان بھیجنے کا اعلان کیا ہے تاکہ پاک افغان تعلقات اور فائر بندی پر پیش رفت ممکن ہو سکے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاکستانی حکام ترک وفد کے دورے کی تاریخ طے کر رہے ہیں اور امکان ہے کہ یہ تاریخ آئندہ ایک یا دو روز میں حتمی ہو جائے۔ ترک خبر رساں ایجنسی کے مطابق وفد اسی ہفتے پاکستان پہنچ کر متعلقہ حکام سے مذاکرات کرے گا۔
ترک صدر کے مطابق اس دورے کا بنیادی مقصد پاکستان اور افغان طالبان کے درمیان فائر بندی کو حتمی شکل دینا اور خطے میں پائیدار امن قائم کرنا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ اعلان باکو سے واپسی کے بعد وزیراعظم شہباز شریف سے مشاورت کے بعد کیا گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحدی تنازعات کے حل کے لیے پہلے قطر اور پھر ترکی میں مذاکرات کے متعدد دور ہوئے، لیکن افغان طالبان کی جانب سے تحریری ضمانت نہ دیے جانے کی وجہ سے مذاکرات بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گئے تھے۔ اب ترکی کا یہ اقدام تعطل ختم کرنے اور فریقین کے درمیان اعتماد سازی میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اگر چاہیں تو میں اس خبر کو مزید تجزیاتی انداز میں لکھ کر پاکستان، افغانستان اور ترکی کے تعلقات اور مستقبل کے ممکنہ نتائج بھی شامل کر دوں۔

