اسلام آباد: قومی ہاکی ٹیم کے ایک کھلاڑی نے اہم بین الاقوامی سیریز سے قبل ہیڈ کوچ کی عدم دستیابی کو مایوس کن قرار دے دیا ہے، جس سے ٹیم کا مورال متاثر ہوا ہے۔
پلیئرز ذرائع کے مطابق پاکستان ہاکی فیڈریشن (پی ایچ ایف) اور ہیڈ کوچ طاہر زمان کے درمیان اختلافات افہام و تفہیم سے حل کیے جا سکتے تھے۔ روانگی سے چند گھنٹے قبل تک صورتحال واضح نہ ہونے کی وجہ سے کھلاڑی ذہنی دباؤ کا شکار رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ طاہر زمان کی موجودگی میں ٹیم کے نظم و ضبط اور کارکردگی میں بہتری آ رہی تھی، اس لیے ان کا اچانک علیحدہ ہونا نقصان دہ ثابت ہوا۔ پلیئرز کے مطابق ہیڈ کوچ کو تاخیر سے رپورٹ کرنے والے کھلاڑیوں کے معاملے میں سختی کی بجائے نرمی دکھانی چاہیے تھی۔ ڈراپ کرنے کے بجائے جرمانہ عائد کر دینا زیادہ مناسب قدم ہوتا۔
پلیئرز ذرائع نے مزید کہا کہ ملک کی خاطر باہمی اختلافات کو ایک طرف رکھ کر سیریز پر توجہ دینی چاہیے تھی۔ اختلافات اس وقت سامنے آئے جب طاہر زمان نے کیمپ میں تاخیر سے رپورٹ کرنے پر دو کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔
ذرائع کے مطابق پی ایچ ایف حکام نے اہم سیریز سے قبل کسی بھی کھلاڑی کو ڈراپ کرنے سے انکار کر دیا اور فیصلہ کیا کہ تمام تاخیر سے آنے والے کھلاڑیوں پر صرف جرمانہ عائد کیا جائے۔ تاہم جب پی ایچ ایف اور طاہر زمان کے درمیان اختلافات مزید بڑھے تو طاہر زمان نے ذمہ داری سے دستبرداری اختیار کر لی۔
بنگلادیش کے دورے کے لیے محمد عثمان کو قومی ٹیم کا عبوری ہیڈ کوچ مقرر کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق طاہر زمان اسپین کے آئندہ دورے کے لیے بھی دستیاب نہیں ہوں گے۔
پی ایچ ایف نے پرو ہاکی لیگ کے لیے ایک غیر ملکی کوچ کی خدمات حاصل کرنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ ٹیم کو طویل المدتی تربیت اور بہتر کوچنگ فراہم کی جا سکے۔
واضح رہے کہ پاکستان اور بنگلادیش کی ٹیموں کے درمیان سیریز کا پہلا میچ 13 نومبر کو ڈھاکا میں کھیلا جائے گا، اور سیریز کی فاتح ٹیم ورلڈ کپ کوالیفائیر کھیلنے کی اہل قرار پائے گی۔

