اسلام آباد: گیلپ پاکستان کے حالیہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملک کی آبادی کا ایک بڑا حصہ یعنی 40 فیصد پاکستانی دوسری شادی کے حق میں ہیں، تاہم ان میں سے زیادہ تر نے اسے مخصوص شرائط کے ساتھ قبول کیا ہے۔
سروے کے مطابق 60 فیصد پاکستانیوں نے دوسری شادی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ وہ کسی صورت اس کی اجازت نہیں دیتے، جب کہ 40 فیصد نے مشروط حمایت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر مرد مالی طور پر مستحکم ہو تو دوسری شادی کی جا سکتی ہے۔
اعداد و شمار سے ظاہر ہوتا ہے کہ دوسری شادی کی حمایت کرنے والوں میں مردوں کی تعداد خواتین کے مقابلے میں زیادہ ہے۔ 50 فیصد مردوں نے دوسری شادی کے حق میں رائے دی، جب کہ خواتین میں یہ شرح صرف 30 فیصد رہی۔
سروے میں مزید بتایا گیا کہ 72 فیصد پاکستانیوں کا ماننا ہے کہ دوسری شادی کے بعد دونوں بیویوں کے درمیان منصفانہ سلوک کرنا بہت مشکل یا تقریباً ناممکن ہوتا ہے۔ صرف 26 فیصد نے کہا کہ انصاف ممکن ہے، جب کہ انصاف کو ناممکن قرار دینے والوں میں 59 فیصد مرد شامل ہیں۔
جب لوگوں سے پوچھا گیا کہ دوسری شادی کی اجازت کن حالات میں دی جانی چاہیے تو 39 فیصد کا کہنا تھا کہ اگر جوڑے کے بچے نہ ہوں تو دوسری شادی جائز ہے۔ 15 فیصد نے رائے دی کہ دوسری شادی اسی وقت کی جا سکتی ہے جب شوہر میں دونوں بیویوں کے ساتھ انصاف کرنے کی اہلیت ہو، جبکہ 10 فیصد نے کہا کہ پہلی بیوی کی اجازت کو لازمی شرط قرار دیا جانا چاہیے۔
سروے کے نتائج اس بات کی عکاسی کرتے ہیں کہ پاکستانی معاشرہ اب بھی دوسری شادی کے معاملے پر تقسیم کا شکار ہے، جہاں مذہبی و ثقافتی اقدار کے ساتھ ساتھ عملی زندگی کے چیلنجز بھی عوامی رائے پر گہرے اثرات ڈال رہے ہیں۔

