اسلام آباد: پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں واضح کیا ہے کہ افغانستان میں مقیم دہشت گرد گروپس کو جدید اور غیر قانونی اسلحے تک رسائی علاقائی امن اور پڑوسی ممالک کے لیے براہ راست خطرہ ہے۔
پاکستانی مستقل مندوب عاصم افتخار نے سلامتی کونسل میں اظہار خیال کرتے ہوئے افغانستان میں موجود جدید ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ذخائر پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان سے کھلے عام کارروائیاں کر رہے ہیں اور مصدقہ معلومات ہیں کہ یہ اسلحہ دہشت گردی کے مقاصد کے لیے پڑوسی ممالک میں اسمگل کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں۔ پاکستان کے قبضے میں آنے والا اسلحہ انہی ذخائر سے تعلق رکھتا ہے جو غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد افغانستان میں چھوڑ دیے گئے تھے۔
عاصم افتخار نے کہا کہ افغانستان میں موجود دہشت گرد گروہ، خصوصاً داعش، تحریک طالبان پاکستان، بلوچ لبریشن آرمی اور مجید بریگیڈ جدید ہتھیاروں کا استعمال پاکستان کے عام شہریوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف کر رہے ہیں، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں۔
انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ فوری اور مؤثر اقدامات کرے تاکہ دہشت گرد گروہوں کی اسلحے تک رسائی روکی جا سکے اور افغان عبوری حکام کو اپنے بین الاقوامی وعدوں اور ذمہ داریوں کی پاسداری یقینی بنانے پر مجبور کیا جا سکے۔
پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا کہ دہشت گردی کے اس خطرے کا تدارک نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کے امن کے لیے ناگزیر ہے، اور عالمی برادری کو اس معاملے میں سنجیدگی دکھانی ہوگی۔

