اسلام آباد: منگل کو جی الیون کچہری میں ہونے والے خودکش حملے میں جاں بحق سات افراد کی لاشوں کا پوسٹ مارٹم مکمل کرلیا گیا۔
پمز اسپتال انتظامیہ کے مطابق پوسٹ مارٹم کے بعد تمام میتیں ورثا کے حوالے کردی گئی ہیں، جن میں وکیل زبیر اسلم گھمن کی میت بھی شامل ہے۔ اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دس شہدا کی شناخت ہوچکی ہے، تاہم دو افراد کی شناخت تاحال نہیں ہوسکی۔
پمز انتظامیہ کے مطابق دھماکے کے بعد 36 زخمیوں کو اسپتال لایا گیا، جن میں سے 18 کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا، جب کہ 14 زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔ اسپتال کے ڈاکٹر مبشر کے مطابق چار زخمیوں کی حالت تشویشناک بتائی جارہی ہے۔
امریکا، چین، ترکیے، برطانیہ، یورپی یونین اور قطر نے اسلام آباد میں ہونے والے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور دہشت گردی کے خلاف پاکستان سے اظہارِ یکجہتی کیا ہے۔
دوسری جانب اسلام آباد کچہری میں ہونے والے دھماکے کے بعد ریڈ زون میں سکیورٹی مزید سخت کردی گئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ اور اس کے اطراف کے علاقوں میں سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔
چیف جسٹس سرفراز ڈوگر نے خود مرکزی گیٹ پر پہنچ کر سکیورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور ہدایت دی کہ ہائیکورٹ کے دوسرے دروازے پر بھی پولیس کی گاڑی تعینات کی جائے۔ انتظامیہ کے مطابق ہائیکورٹ کے باہر کسی بھی غیر متعلقہ شخص کو کھڑے ہونے کی اجازت نہیں ہوگی۔

