اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اپوزیشن اور حکومت کے تعلقات میں کشیدگی مزید بڑھ گئی ہے، جبکہ ایوان میں اسپیکر کو زبردستی کرسی سے ہٹانے کی تجویز پر غور کیے جانے کی اطلاعات نے سیاسی ماحول کو مزید گرما دیا ہے۔
منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اپوزیشن گیلری میں بعض رہنماؤں کے درمیان مشاورت ہوئی، جس میں یہ تجویز پیش کی گئی کہ اگر محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر تسلیم نہیں کیا جاتا تو اسپیکر ایاز صادق کو زبردستی کرسی سے اٹھا دیا جائے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے اس طرزِ عمل پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایسی اوچھی حرکتیں کرکے اپوزیشن اپنے اصل عزائم ظاہر کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ہمیشہ ایوان کو جمہوری اصولوں کے مطابق چلایا ہے اور آئین و قانون کی مکمل پاسداری کی ہے، تاہم اگر کسی نے ایوان کے وقار کو مجروح کرنے کی کوشش کی تو اس کا بھرپور جواب دیا جائے گا۔
سردار ایاز صادق نے استفسار کیا کہ اگر محمود خان اچکزئی کو اپوزیشن لیڈر نہیں بنایا گیا تو کیا اپوزیشن ایسے غیر جمہوری اقدامات کرے گی؟ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ بحث و گفت و شنید کا فورم ہے، یہاں دھونس یا دباؤ کی سیاست نہیں چلے گی۔
یہ واقعہ قومی اسمبلی میں جاری کشیدگی اور اپوزیشن و حکومت کے درمیان بڑھتے ہوئے تناؤ کی واضح عکاسی کرتا ہے، جو موجودہ سیاسی منظرنامے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔

