سینئر قانون دان مخدوم علی خان نے لا اینڈ جسٹس کمیشن کی رکنیت سے استعفا دے دیا ہے۔
مخدوم علی خان نے اپنا استعفا کمیشن کے سربراہ، چیف جسٹس آف پاکستان کو ارسال کیا۔ اپنے استعفے میں انہوں نے مؤقف اختیار کیا کہ جب انہوں نے یہ ذمہ داری قبول کی تھی تو آئین میں چھبیسویں ترمیم ہوچکی تھی، تاہم موجودہ صورتحال میں اس منصب پر کام جاری رکھنا خود کو دھوکا دینے کے مترادف ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل سپریم کورٹ کے جج جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ بھی اپنے عہدوں سے مستعفی ہوچکے ہیں، اور دونوں جج صاحبان اپنے چیمبرز بھی خالی کر چکے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ستائیسویں آئینی ترمیم پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے اس سلسلے میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی کو دو خطوط تحریر کیے تھے۔ اپنے استعفے میں جسٹس منصور نے لکھا تھا کہ انہوں نے ادارے کی عزت، ایمانداری اور دیانت کے ساتھ خدمات انجام دیں، اور سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج کی حیثیت سے اپنا استعفا پیش کر رہے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے اپنی تحریر میں موقف اپنایا کہ ستائیسویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان پر سنگین حملہ ہے۔ ان کے مطابق اس ترمیم نے سپریم کورٹ کو تقسیم کر ڈالا ہے اور ملک کی آئینی جمہوریت کی روح کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔

