اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کے رہنما سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ ججوں کا کام ٹکر بنوانا، کسی کو رسوا کرنا یا ڈانٹنا نہیں بلکہ انصاف فراہم کرنا ہے۔
پرویز رشید نے کہا کہ صرف دو ججز نے استعفیٰ دیا اور ان کا اعتراض ہے کہ آئین کو ختم کر دیا گیا اور سپریم کورٹ کو ٹکڑوں میں تقسیم کر دیا گیا، تاہم کسی دوسرے جج نے اس اعتراض کو تسلیم نہیں کیا اور اپنے فرائض جاری رکھنا مناسب سمجھا۔
انہوں نے کہا کہ اس سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ نہ آئین کو نقصان پہنچا اور نہ ہی سپریم کورٹ کو تقسیم کیا گیا، اور صرف دو ججز کے موقف کی بنیاد پر یہ کہنا درست نہیں کہ کوئی تحریک چل جائے گی۔
لیگی رہنما نے کہا کہ آئین میں ترمیم کا حق پارلیمنٹ کو حاصل ہے اور یہ ہمارا آئینی حق ہے۔ خود سپریم کورٹ کے ججز بھی آئین کی پیداوار ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ دو ججز یہ کہنا چاہتے ہیں کہ صرف وہ مقدمات سنیں گے جن میں سرکاری اہلکار یا منتخب نمائندے شامل ہوں، اور ان کی تذلیل، رسوائی یا نااہلی کے فیصلے کریں؟
پرویز رشید نے مزید کہا کہ ججز کا کام قتل، زمین پر قبضے یا شہریوں سے ناانصافی کے مقدمات سننا ہے اور اعلیٰ عدالت میں بیٹھ کر ہر شہری کو انصاف فراہم کرنا ان کی ذمہ داری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ججز کا کام صرف یہ نہیں کہ ٹی وی پر ٹکر چلائیں، کسی کو ڈانٹیں یا رسوا کریں۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ترمیم تمام سیاسی جماعتوں کے اتفاق رائے سے ہوئی ہے۔ پی ٹی آئی کے کسی رکن نے اس ترمیم کے خلاف ووٹ نہیں دیا، جبکہ سینیٹ میں 64 اراکین نے کھڑے ہو کر ووٹ دیا اور اختلاف کرنے والا کوئی نہیں تھا۔ اسی طرح، کل ہونے والی ترمیم میں صرف تین اراکین جو جمعیت علمائے اسلام کے تھے، اختلاف رائے کے حامل تھے۔

