بلائنڈ ویمن کرکٹرز نے حالیہ بلائنڈ کرکٹ ورلڈکپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان کھیلے گئے میچ کے بعد نہ صرف ایک بہترین مقابلہ پیش کیا بلکہ کھیل کے میدان میں امن، محبت اور احترام کا ایسا پیغام دیا جو دونوں ممالک کے لوگوں کے دلوں میں اتر گیا۔
میچ کے بعد دونوں ٹیموں نے گرم جوشی کے ساتھ ایک دوسرے سے ہاتھ ملایا، گلے ملیں اور اسپورٹس مین اسپرٹ کا زبردست مظاہرہ کرتے ہوئے یہ واضح کر دیا کہ کھیل دلوں کو جوڑنے کا ذریعہ ہے، نفرت پھیلانے کا نہیں۔
یہ واقعہ ایسے موقع پر پیش آیا ہے جب خطے میں کھیلوں کو سیاست سے متاثر کرنے کی کوششیں عام ہوتی جا رہی ہیں۔ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیاسی کشیدگی کا اثر اکثر کھیلوں پر بھی دیکھا گیا ہے، جس کی وجہ سے دونوں ممالک کی عوام کھیل کی اصل روح سے محروم ہو جاتی ہے۔ مگر بلائنڈ ویمن کرکٹرز نے دونوں ممالک کے درمیان دوستی، بھائی چارے اور احترام کی نئی مثال قائم کر کے نفرت کی سیاست کو سختی سے مسترد کر دیا۔
اس سے قبل بھارتی مینز کرکٹ ٹیم نے ایشیا کپ کے دوران پاکستان کے کھلاڑیوں سے ہاتھ ملانے سے انکار کرکے کھیل کے وقار کو مجروح کیا تھا۔ اس عمل کی دنیا بھر میں سخت تنقید ہوئی اور شائقین کرکٹ نے اسے کھیل کے اصولوں کے خلاف قرار دیا۔ بین الاقوامی سطح پر یہ سوچ مضبوط ہوتی جا رہی تھی کہ بھارت کھیل کے میدان میں بھی سیاست کو ترجیح دے رہا ہے، لیکن بلائنڈ ویمن کرکٹرز نے اس بیانیے کو کمزور کر دیا۔
رپورٹس کے مطابق ویمنز کرکٹ ورلڈکپ میں بھی بھارتی ٹیم نے اسپورٹس مین اسپرٹ کے برخلاف رویہ اپنایا، جبکہ کل رائزنگ اسٹارز ایشیا کپ میں بھی دونوں ٹیموں کے درمیان میچ کے اختتام پر ہینڈ شیک نہ ہونے نے فینز کو افسردہ کر دیا تھا۔ ایسے وقت میں بلائنڈ ویمن پلیئرز کی جانب سے ہینڈ شیک کا فیصلہ پاکستان اور بھارت کے عوام کے لیے امید اور سکون کا باعث بنا ہے۔
دوسری جانب دیگر کھیلوں میں بھی کچھ حوصلہ افزا مثالیں سامنے آئیں۔ ہاکی، فٹبال اور ہینڈ بال کے پلیئرز نے واضح طور پر کہا کہ کھیل کا تعلق کھلاڑیوں سے ہے، سیاستدانوں سے نہیں۔ ان کھلاڑیوں نے اپنے رویے اور باہمی احترام کے ذریعے ثابت کیا کہ کھیل میں نفرت انگیزی کی کوئی جگہ نہیں۔
کھیلوں کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بلائنڈ کرکٹ ویمن ٹیموں نے پوری دنیا کو صحیح اسپورٹس مین اسپرٹ کا سبق سکھایا ہے۔ ان کھلاڑیوں نے نہ صرف اپنی قوت ارادی اور صلاحیتوں سے میدان میں لوہا منوایا بلکہ یہ بتا دیا کہ جو لوگ بینائی سے محروم ہیں، وہ بھی دنیا کو محبت اور امن کا روشن راستہ دکھا سکتے ہیں۔
سوشل میڈیا پر بھی بلائنڈ ویمن ٹیموں کی اس مثبت حرکت کو بے حد سراہا جا رہا ہے۔ دونوں ممالک کے شہریوں نے لکھا کہ اگر یہ کھلاڑی سب کچھ بھلا کر ایک دوسرے کے ساتھ کھڑی ہو سکتی ہیں تو ہم کیوں نہیں؟ کچھ صارفین نے یہ بھی کہا کہ بھارتی مینز ٹیم کو ان بلائنڈ کرکٹرز سے سبق سیکھنا چاہیے کہ کھیل میں انا اور سیاست کی نہیں، اصول اور جذبے کی اہمیت ہوتی ہے۔
شائقین کا کہنا ہے کہ حکومتوں کے اختلافات اپنی جگہ، مگر کھیل ہمیشہ تعلقات بحال کرنے، دشمنی کم کرنے اور فاصلے مٹانے کا ذریعہ رہا ہے۔ کھیل اگر سیاست کے ہاتھوں یرغمال ہو جائے تو اس کی اصل روح باقی نہیں رہتی۔
پاکستانی کھلاڑیوں نے بھی میچ کے بعد گفتگو میں کہا کہ ان کا مقصد صرف کھیلنا نہیں بلکہ دونوں ممالک کے عوام کے چہروں پر خوشی لانا اور دوستی کا پیغام پہنچانا ہے۔ بھارتی خواتین کھلاڑیوں نے بھی کہا کہ وہ کھیل کو نفرت پھیلانے والوں کے ہاتھوں استعمال نہیں ہونے دیں گی۔
اس شاندار مثال کے بعد کھیلوں کے شائقین امید کر رہے ہیں کہ مستقبل میں بھی دونوں ممالک کی ٹیمیں اسی طرح ایک دوسرے کا احترام کرتے ہوئے میدان میں اتریں گی اور کھلے دل کے ساتھ ایک دوسرے سے ہاتھ ملاتی رہیں گی۔
بلائنڈ ویمن کرکٹرز نے ایک بار پھر یہ ثابت کر دیا کہ کھیل کا سب سے بڑا مقصد جیت یا ہار نہیں بلکہ دل جیتنا ہے — اور انہوں نے یہ دل پوری دنیا کے جیت لیے ہیں۔

