روزانہ صرف ایک یا دو سگریٹ پینے کی عادت بھی امراضِ قلب اور کسی بھی وجہ سے موت کے خطرے میں نمایاں اضافہ کر دیتی ہے، جو ظاہر کرتی ہے کہ کم مقدار میں سگریٹ نوشی بھی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ہے اور اسے نظر انداز کرنا مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔
تحقیق سے قبل یہ بات عام طور پر معلوم تھی کہ زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں دل کی بیماریوں، فالج اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے، مگر کم مقدار میں سگریٹ پینے کے اثرات کے بارے میں واضح معلومات کم تھیں۔ اسی خلا کو پُر کرنے کے لیے جرنل PLOS Medicine میں شائع تحقیق میں 3 لاکھ سے زائد بالغ افراد کو شامل کیا گیا اور 22 طویل المعیاد تحقیقی رپورٹس کے ڈیٹا کا جائزہ لیا گیا۔ ان افراد کی صحت کا اوسطاً 20 سال تک جائزہ لیا گیا، جس دوران ایک لاکھ 25 ہزار سے زائد اموات ہوئیں اور تقریباً 54 ہزار میں مختلف امراضِ قلب بشمول ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیلیئر کی تشخیص ہوئی۔
نتائج سے معلوم ہوا کہ کم مقدار میں سگریٹ پینے والے افراد (روزانہ 2 سے 5 سگریٹس پینے والے) میں دل کی بیماریوں اور ہارٹ فیلیئر کا خطرہ 50 فیصد زیادہ ہے اور کسی بھی وجہ سے موت کا خطرہ 60 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ یہ دریافت اس لحاظ سے بھی حیران کن ہے کہ بہت سے لوگ کم مقدار میں سگریٹ پینے کو نسبتاً محفوظ سمجھتے ہیں، مگر تحقیق نے واضح کر دیا کہ یہ رویہ بھی جسمانی نظام کے لیے خطرناک ہے۔
حیران کن بات یہ بھی سامنے آئی کہ سگریٹ نوشی چھوڑ دینے کے بعد بھی دل کی بیماریوں کا خطرہ کافی عرصے تک برقرار رہتا ہے۔ محققین کے مطابق اگر کسی نے سگریٹ نوشی ترک کر دی، تو 10 سال بعد خطرہ نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے، لیکن 30 سال گزرنے کے بعد بھی ماضی میں سگریٹ پینے والوں میں امراضِ قلب کا خطرہ ان افراد کے مقابلے میں زیادہ رہتا ہے جو کبھی بھی سگریٹ استعمال نہیں کرتے تھے۔ اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ ابتدائی زندگی میں تمباکو نوشی کے اثرات طویل عرصے تک باقی رہ سکتے ہیں۔
محققین کا کہنا ہے کہ نوجوانی میں ہی سگریٹ نوشی کی عادت چھوڑ دینا دل کی بیماریوں اور قبل از وقت موت سے بچنے کا سب سے مؤثر طریقہ ہے۔ عمر بڑھنے کے بعد بتدریج سگریٹ کی مقدار کم کرنے سے خطرہ زیادہ کم نہیں ہوتا، کیونکہ کم مقدار میں سگریٹ بھی خون کی نالیوں، دل کی دھڑکن اور ہارٹ فیلیئر کے امکانات پر گہرے اثرات مرتب کرتی ہے۔ تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ سگریٹ نوشی سے خون میں کولیسٹرول کی سطح بڑھتی ہے، شریانیں سکڑ جاتی ہیں، اور دل پر اضافی دباؤ پیدا ہوتا ہے، جو ہارٹ اٹیک اور فالج کے خطرے کو بڑھا دیتا ہے۔
عالمی سطح پر دل کی بیماریوں کی بڑھتی ہوئی شرح، خاص طور پر نوجوانوں میں، اسی عادت سے جڑی ہوئی پائی گئی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ جدید طرزِ زندگی، زیادہ پروسیسڈ کھانے، ورزش کی کمی، اور کم مقدار میں تمباکو نوشی نوجوانوں میں امراضِ قلب کے بڑھتے خطرے کی وجوہات ہیں۔ تحقیق میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ کم سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں خون کی نالیوں کی لچک میں کمی اور دل کی کارکردگی میں کمی بھی نمایاں ہوتی ہے، جو وقت کے ساتھ ہارٹ فیلیئر یا دل کی دیگر پیچیدگیوں کا سبب بن سکتی ہے۔
محققین نے زور دیا کہ عوامی سطح پر آگاہی مہمات کو مزید فعال کیا جائے تاکہ لوگ کم مقدار میں سگریٹ پینے کی خطرناک عادات سے بھی خود کو محفوظ رکھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو نوشی کے اثرات کے بارے میں بڑے پیمانے پر معیاری تحقیق نے یہ واضح کر دیا ہے کہ صرف بڑے پیمانے پر سگریٹ پینا ہی نقصان دہ نہیں، بلکہ روزانہ ایک یا دو سگریٹس کی عادت بھی کافی خطرناک ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے نوجوانوں اور والدین کو نصیحت کی کہ ابتدائی عمر میں اس لت سے بچاؤ کے لیے تعلیم، رہنمائی اور صحت مند عادات اپنانا نہایت ضروری ہے۔

