لاہور: محکمہ داخلہ پنجاب نے ضلعی انتظامیہ کی سفارش پر مینارِ پاکستان میں دینی، دعوتی اور اصلاحی اجتماع کی اجازت دے دی۔ جماعت اسلامی نے 21 سے 23 نومبر تک اجتماع کے لیے این او سی کی درخواست دی تھی، جس پر ضلعی انٹیلی جنس کمیٹی نے دفعہ 144 میں مخصوص نرمی کی سفارش کی۔
ڈپٹی کمشنر لاہور کی سفارش پر یہ نرمی منظور کرتے ہوئے اسے حکم نامے کا حصہ بنا دیا گیا۔ اس سے قبل 20 اکتوبر کو ضلعی انتظامیہ نے این او سی جاری کیا تھا جس کی توثیق کیلئے دوبارہ درخواست دی گئی تھی۔ اجتماع کی اجازت سخت شرائط و ضوابط کے ساتھ مشروط ہے اور ہر شرط پر من و عن عمل درآمد کرنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔
اجازت نامے کے مطابق منتظمین کو ضلعی قواعد کی مکمل پابندی کرنا ہوگی۔ اجتماع کی اجازت منتظمین کے حلف نامے اور تمام ذمہ داری قبول کرنے کی بنیاد پر دی گئی ہے۔ انتظامیہ سٹیج سیکیورٹی، خواتین و حضرات کے الگ انکلوژرز، ہنگامی راستوں، پارکنگ کے انتظامات اور رضاکاروں کی فراہمی کی پابند ہوگی۔ سیکیورٹی امور اسپیشل برانچ کے آڈٹ کے مطابق مکمل کیے جائیں گے۔ اجتماع کے دوران ساؤنڈ سسٹم صرف گراؤنڈ کے اندر اور کم والیوم پر استعمال ہوگا جبکہ کم عمر بچوں کے داخلے پر پابندی ہوگی۔
اجازت نامے میں مزید واضح کیا گیا ہے کہ کسی دکاندار کو زبردستی کاروبار بند کرانے کی اجازت نہیں ہوگی اور نہ ہی سڑکوں پر کوئی جلوس یا ریلی نکالی جائے گی۔ آئینی اداروں، عدلیہ یا افواج کے خلاف تقاریر مکمل طور پر ممنوع قرار دی گئی ہیں۔ اسلحہ یا لاٹھی رکھنے پر پابندی ہوگی جبکہ کسی مذہبی گروہ یا فرقے کی توہین پر مبنی گفتگو بھی سختی سے منع ہے۔ اعلان کیلئے موبائل وین، گاڑیوں یا وال چاکنگ کا استعمال نہیں ہوگا۔ اجتماع کے دوران پرامن ماحول برقرار رکھنا لازمی ہے اور کسی بھی قابلِ اعتراض یا اشتعال انگیز نعرے کی اجازت نہیں ہوگی۔
تمام شرکاء کی فول پروف سیکیورٹی پولیس کی ذمہ داری ہوگی جبکہ منتظمین کسی بھی ناگہانی صورتحال کی مکمل ذمہ داری خود اٹھائیں گے۔

