اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب عاصم افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان تنازعات کے حل کے لیے ڈائیلاگ اور سفارت کاری کو ترجیح دیتا ہے۔
عاصم افتخار نے روس-یوکرین جنگ کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس تنازعے کے خطے پر گہرے اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور بین الاقوامی برادری کو چاہیے کہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کا راستہ اختیار کرے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس جنگ کے نتیجے میں انسانی جانوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے اور عالمی قوانین کے تحت شہریوں اور انفراسٹرکچر کی حفاظت کو یقینی بنایا جانا چاہیے۔ پاکستانی مندوب نے مزید کہا کہ روس-یوکرین تنازعہ کا کوئی فوجی حل موجود نہیں، لہٰذا فریقین کو تصادم اور کشیدگی کے خاتمے کی طرف قدم بڑھانا چاہیے اور مذاکرات کے ذریعے مسائل کو حل کرنے کی کوششوں کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔
عاصم افتخار کے بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب امریکی میڈیا نے اطلاع دی ہے کہ سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ خفیہ طور پر روس کے ساتھ مشاورت کرتے ہوئے یوکرین جنگ کے خاتمے کے لیے نیا منصوبہ تیار کر رہی تھی۔ امریکی خصوصی ایلچی اسٹیو وٹکوف اس منصوبے کی قیادت کر رہے ہیں، جس کا مقصد تنازعے کے خاتمے کے لیے ایک جامع روڈ میپ تیار کرنا ہے۔
تاہم گزشتہ روز امریکی میڈیا نے یہ دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے خاموشی سے رواں ہفتے روس-یوکرین امن منصوبے کی منظوری دے دی ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس منصوبے میں 28 نکات شامل ہیں جن میں یوکرین میں امن اور سکیورٹی کی گارنٹی، یورپ کی سلامتی، اور مستقبل میں امریکا کے روس اور یوکرین سے تعلقات کے معاملات شامل ہیں۔ پاکستان کے مستقل مندوب نے اس حوالے سے زور دیا کہ عالمی برادری کو اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پرامن حل کی جانب اقدامات کرنے چاہئیں تاکہ تنازعہ انسانی اور اقتصادی نقصان سے بچا جا سکے۔

