ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے نئے صوبے کے مطالبے، بلدیاتی اداروں کی مضبوطی کے لیے عوامی رابطہ مہم چلانے اور اس معاملے پر عدالت سے رجوع کرنے کے اعلان کے بعد میئر کراچی مرتضیٰ وہاب کا ردِعمل بھی سامنے آگیا ہے۔
اپنے بیان میں میئر کراچی مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ گورنر سندھ کو اختیار نہیں کہ وہ سیاسی نوعیت کی باتیں کریں۔ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم والے کراچی، سکھر اور اسلام آباد میں الگ الگ بیانیہ دیتے ہیں، اس لیے ان کی سیاسی پوزیشن واضح نہیں۔ مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم مگر مچھ کے آنسو بہا رہی ہے، اگر وہ بلدیاتی نظام کے بارے میں سنجیدہ ہیں تو بتائیں کہ کیا پنجاب کا بلدیاتی نظام سندھ میں نافذ کردیا جائے؟ انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دوست فیصلہ کریں کہ پنجاب میں جو نظام رائج کیا جارہا ہے کیا وہ واقعی اس کے حامی ہیں۔
اسی دوران ترجمان سندھ حکومت سعدیہ جاوید نے بھی ایم کیو ایم کی تنقید کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایم کیو ایم رہنماؤں کو بلدیاتی نظام کو نشانہ بنانے کے بجائے اسے مضبوط بنانے پر توجہ دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ کا بلدیاتی نظام اس وقت پورے پاکستان میں سب سے زیادہ بااختیار اور آئینی طور پر مضبوط تصور کیا جاتا ہے، اس لیے تنقید کی بجائے اصلاحات اور عوامی خدمت پر توجہ دینا زیادہ ضروری ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین خالد مقبول صدیقی نے کہا تھا کہ اگر ایوان اور عدالتیں انصاف فراہم نہیں کریں گی تو وہ سڑکوں پر آئیں گے اور عوامی رابطہ مہم تیز کریں گے۔ انہوں نے کہا تھا کہ کراچی میں 17 سالہ قبضہ اب ختم ہونا چاہیے اور یہ کہ پاکستان میں جاگیردارانہ جمہوریت رائج ہے۔ خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ صوبہ ایک انتظامی یونٹ ہوتا ہے جسے آبادی کے لحاظ سے بڑھنا چاہیے، یہ صرف ایم کیو ایم کی خواہش نہیں بلکہ آئین کا تقاضہ بھی ہے۔

