پنجاب میں فضائی آلودگی کی صورتحال میں تاحال کوئی بہتری نہیں آئی اور لاہور دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں دوسرے نمبر پر موجود ہے۔ عالمی ویب سائٹس کے مطابق لاہور کا ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 368 ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ کراچی 209 پارٹیکولیٹ میٹرز کے ساتھ چھٹے نمبر پر ہے۔
محکمہ ماحولیات پنجاب کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق آج صبح قصور میں AQI 500 ریکارڈ کیا گیا، جو پنجاب کا سب سے آلودہ شہر قرار پایا۔ خانیوال میں 365 اور لاہور میں 353 ریکارڈ کیا گیا ہے، جبکہ دیگر شہروں میں بھی فضائی آلودگی کی شدت بلند رہی، جس سے شہریوں کو سانس لینے میں دشواری اور دل کی بیماریوں کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔
شدید دھند اور آلودگی کے سبب موٹروے ایم ون پشاور سے رشکئی تک ٹریفک بند ہے، جس سے مسافروں کی نقل و حرکت متاثر ہوئی ہے۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ فضائی ذرات دل اور پھیپھڑوں کے امراض کے امکانات بڑھا سکتے ہیں، اور بچوں، بوڑھوں اور سانس کی بیماریوں کے شکار افراد کے لیے یہ حالات انتہائی خطرناک ہیں۔
لاہور میں فضائی آلودگی کو کنٹرول کرنے کے لیے حکومت نے مختلف اقدامات شروع کیے ہیں، جن میں اینٹی اسموگ گن کی تیاری، پودے لگانے کی مہم، اور صنعتی اخراجات کو محدود کرنے کے پروگرام شامل ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق موسمی حالات، سردی، دھند اور بڑھتی ہوئی گاڑیوں کی تعداد کے سبب صورتحال پر قابو پانا ایک چیلنج ہے۔
ماہرین ماحولیات کا مزید کہنا ہے کہ شہریوں کو غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کرنا چاہیے، ماسک کا استعمال لازمی ہے، اور موٹر گاڑیوں اور صنعتی سرگرمیوں سے پیدا ہونے والی فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے مزید سخت اقدامات کیے جانے کی ضرورت ہے۔

