نیویارک کے نو منتخب میئر ظہران ممدانی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی، جس میں دونوں رہنماؤں نے شہر کی انتظامیہ، وفاقی تعاون، بین الاقوامی تعلقات اور مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
ملاقات میں خصوصاً نیویارک میں ٹریفک، پبلک سروسز، سیکیورٹی اور سماجی پروگرامز کی بہتری کے حوالے سے بات کی گئی۔
صحافیوں کے سوالات کے دوران ایک دلچسپ لمحہ بھی پیش آیا، جب ممدانی سے پوچھا گیا کہ کیا وہ صدر ٹرمپ کو فاشسٹ سمجھتے ہیں۔ اس سوال پر ٹرمپ نے فوری جواب دیتے ہوئے کہا کہ ’’ممدانی کے فاشسٹ کہنے سے مجھے کوئی مسئلہ نہیں، آپ یہ کہہ سکتے ہیں کیونکہ وضاحت کرنے کے بجائے یہ کہنا آسان ہے۔‘‘ اس موقع پر ٹرمپ نے ہلکے انداز میں کہا کہ وہ اس معاملے پر کسی اعتراض کے متحمل نہیں ہیں۔
صدر ٹرمپ نے واضح کیا کہ ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی گرفتاری کے معاملے پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ملاقات ’’اچھی اور مؤثر‘‘ رہی اور امریکی حکومت نیویارک کی مقامی حکومت کے ساتھ مکمل تعاون کے لیے تیار ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ وہ ہر ممکن مدد فراہم کریں گے تاکہ میئر ممدانی شہریوں کی توقعات پر پورا اتر سکیں اور شہر کے انتظامی امور بہتر انداز میں چلیں۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہیں خوشی ہے کہ ممدانی نیویارک کے معاملات بہتر انداز میں چلائیں گے اور اس سے نہ صرف شہریوں کو فائدہ ہوگا بلکہ وفاقی حکومت اور شہر کے درمیان تعلقات بھی مضبوط ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ ممدانی کے فیصلے بعض اوقات قدامت پسند حلقوں کے لیے حیرت انگیز ہو سکتے ہیں، تاہم ان کا مقصد شہر کی بھلائی اور امن قائم کرنا ہے۔
ظہران ممدانی نے بھی ملاقات کے بعد اپنی طرف سے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کے ساتھ تعمیری تعلقات قائم رکھیں گے اور شہریوں کے مسائل حل کرنے کے لیے ہر ممکن تعاون کریں گے۔ انہوں نے اس موقع پر امریکی پالیسیوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ امریکی ٹیکس دہندگان کے وسائل کو انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے ممالک کی مدد پر استعمال نہ کیا جائے، اور ان کے حامی اور ٹرمپ کے حامی اس بات پر متفق ہیں کہ مستقبل میں ایسے اقدامات پر توجہ دی جائے۔

