یہ خبر **اسلام آباد: پاکستان میں بے روزگاری کی شرح 25-2024 کے تازہ لیبر فورس سروے (LFS) کے مطابق بڑھ کر تقریباً 7 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جو 2021-22 میں 6.3 فیصد تھی۔ حکومت آئندہ ہفتے یہ رپورٹ باضابطہ طور پر جاری کرے گی۔
باخبر حکومتی ذرائع کے مطابق تازہ ترین سروے کے ابتدائی نتائج پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس (PBS) نے حالیہ "ڈیٹا فیسٹ” کانفرنس میں پیش کیے، تاہم ماہرین نے اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (ICT) اور چند دیگر شعبوں کے اعداد و شمار پر سوالات اٹھائے ہیں۔ PBS کے چیف اسٹیٹسٹیشن سے اس حوالے سے رابطہ کیا گیا، تاہم رپورٹ فائل ہونے تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
گزشتہ سروے کے مطابق 2021-22 میں ملک میں لیبر فورس 71.76 ملین تھی اور بے روزگاری کی شرح معمولی کمی کے ساتھ 6.3 فیصد ریکارڈ ہوئی۔ مجموعی روزگار-برائے-آبادی تناسب 42.1 فیصد تھا، جس میں مرد 64.1 فیصد اور خواتین 19.4 فیصد شامل تھیں۔ خدمات کا شعبہ سب سے بڑا آجر تھا اور نوجوانوں (15–24 سال) میں بے روزگاری سب سے زیادہ 11.1 فیصد رہی، خاص طور پر نوجوان خواتین میں۔
25-2024 کے سروے میں پاکستان نے 19ویں ICLS تعریف اپنائی ہے، جو انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (ILO) کی نئی ضروریات کے مطابق ہے۔ اس کے تحت اجرت یا منافع کے لیے کام (Market Work) اور اپنے استعمال کے لیے پیداوار کا کام (Own-Use Production Work) علیحدہ شمار کیے جائیں گے۔ اپنے استعمال کے لیے کام میں گھریلو سبزی یا اناج اگانا، مویشی پالنا، رضاکارانہ کام یا تربیتی سرگرمیاں شامل ہیں، جنہیں پہلے برسرِ روزگار شمار کیا جاتا تھا۔
ماہرین کے مطابق اس تبدیلی سے بہت سے افراد، خصوصاً دیہی خواتین، بغیر معاوضہ خاندانی کارکن، اور خود اپنی کھپت کے لیے کام کرنے والے کسان، نئی زمروں میں آ جائیں گے۔ جو لوگ باقاعدہ روزگار کے متلاشی یا دستیاب نہیں ہوں گے، انہیں برسرِ روزگار شمار نہیں کیا جائے گا، جس کے نتیجے میں لیبر فورس میں شمولیت اور روزگار کی شرح کم دکھائی دے گی جبکہ بے روزگاری کی شرح بڑھ جائے گی۔
یہ نئی تعریف پاکستان کی لیبر مارکیٹ کے حقیقی ڈھانچے کو زیادہ درست طور پر ظاہر کرنے میں مدد دے گی اور حکومت کو روزگار اور معاشی منصوبہ بندی کے لیے بہتر معلومات فراہم کرے گی۔

