گھوٹکی میں گنے کے کاشتکاروں نے شوگر ملز کی جانب سے 400 روپے فی من نرخ مقرر کیے جانے کو معاشی قتل قرار دیتے ہوئے شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ موجودہ حالات میں یہ قیمت کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔
سندھ کے ضلع گھوٹکی کی تحصیل اوباڑو میں گنے کے کاشتکاروں نے شوگر ملز مالکان کے خلاف بھرپور احتجاجی ریلی نکالی، جس میں بڑی تعداد میں زمینداروں، ہاریوں اور کسان تنظیموں کے رہنماؤں نے شرکت کی۔ کاشتکاروں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر گنے کی منصفانہ قیمت کے حق میں نعرے درج تھے۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ حکومت اور شوگر ملز کی جانب سے 400 روپے فی من نرخ مقرر کرنا کسانوں کے ساتھ سنگین ناانصافی ہے، کیونکہ موجودہ مہنگائی اور زرعی اخراجات کے باعث یہ قیمت ان کے لیے سراسر نقصان کا باعث بن رہی ہے۔
کسان رہنما آفتاب مزاری نے مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب چینی 240 روپے فی کلو فروخت ہو رہی ہے تو گنا 400 روپے میں خریدنا کسان کے معاشی حقوق پر ڈاکا ڈالنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے بتایا کہ موجودہ حالات میں کھاد، یوریا، بیج، ڈیزل اور دیگر زرعی اخراجات تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں، ایسے میں 400 روپے کا ریٹ کسانوں کے لیے فصل اگانا ناممکن بنا دیتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی زمیندار اتنی کم قیمت پر گنا فروخت کرنے پر آمادہ نہیں ہوگا، کیونکہ اس قیمت پر کاشتکار کو نہ صرف منافع نہیں ملتا بلکہ پیداواری اخراجات بھی پورے نہیں ہوتے۔
مظاہرین نے مطالبہ کیا کہ شوگر ملز کی جانب سے گنے کا ریٹ کم از کم موجودہ مارکیٹ صورتحال کے مطابق مقرر کیا جائے، تاکہ کاشتکار اپنے خاندانوں اور مزدوروں کا معاشی بوجھ اٹھا سکیں۔ انہوں نے انتباہ کیا کہ اگر نرخ میں اضافہ نہ کیا گیا تو احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کیا جائے گا اور صوبے بھر میں احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔
ادھر ضلع سجاول میں بھی صورتحال تشویشناک ہے جہاں تینوں بڑی شوگر ملیں تاحال بند پڑی ہیں۔ کرشنگ سیزن شروع نہ ہونے کے باعث گنے کے کاشتکار شدید پریشان ہیں، کیونکہ کٹے ہوئے گنے کی بروقت فروخت نہ ہونے سے ان کی فصل خراب ہونے کا خطرہ بڑھ رہا ہے۔ مقامی کسانوں کا کہنا ہے کہ کرشنگ میں تاخیر سے نہ صرف انہیں مالی نقصان ہو رہا ہے بلکہ گنے کی کوالٹی بھی متاثر ہو رہی ہے جس سے ان کے خسارے میں مزید اضافہ ہوگا۔
کاشتکاروں نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت فوری طور پر سجاول کی شوگر ملوں کو کرشنگ شروع کرنے کی ہدایت دے اور گھوٹکی سمیت سندھ بھر میں گنے کا ریٹ کسانوں کی لاگت اور منڈی کی حقیقی صورتحال کے مطابق بہتر کیا جائے، تاکہ لاکھوں کاشتکاروں کو بچایا جا سکے۔

