پرتھ ایشیز ٹیسٹ صرف دو روز میں ختم ہونے سے آسٹریلیا کی جیت تو ہوگئی، مگر کرکٹ آسٹریلیا کو کروڑوں روپے کا مالی دھچکا لگ گیا، کیونکہ میچ تیسرے اور چوتھے روز تک نہ جا سکا اور لاکھوں ڈالر کی ٹکٹیں واپس کرنا پڑ گئیں۔
پرتھ میں کھیلا گیا ایشیز سیریز کا پہلا ٹیسٹ میچ اس بار تاریخ رقم کر گیا، لیکن ایسی تاریخ جو کرکٹ آسٹریلیا کے لیے خوشی کے بجائے بھاری نقصان کی وجہ بن گئی۔ ٹریوس ہیڈ کی دھواں دھار بیٹنگ اور مچل اسٹارک کی تباہ کن بولنگ نے انگلینڈ کی ٹیم کو دو ہی دنوں میں گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا، نتیجتاً آسٹریلیا نے شان دار انداز میں فتح سمیٹی، مگر میچ کے اتنی جلدی ختم ہونے سے کرکٹ آسٹریلیا کو مالیاتی بحران کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ رپورٹ کے مطابق اس ٹیسٹ میچ کا خاتمہ 1921 کے بعد پہلی بار صرف دو دن میں ہوا، جو ایک غیر معمولی مگر نقصان دہ واقعہ تھا۔
آسٹریلوی میڈیا نے رپورٹ کیا کہ کرکٹ آسٹریلیا پہلے ہی خسارے کا شکار تھا اور اس میچ نے صورتحال مزید سنگین بنا دی۔ چونکہ میچ تیسرے اور چوتھے روز ہوا ہی نہیں، اس لیے ان دونوں دنوں کی پہلے سے فروخت شدہ ٹکٹیں شائقین کو واپس کرنا پڑ رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق پہلے دو روز میں ایک لاکھ ایک ہزار سے زائد تماشائیوں نے اسٹیڈیم کا رخ کیا تھا جبکہ تیسرے روز کا میچ مکمل ’سولڈ آؤٹ‘ تھا۔ لیکن میچ ختم ہوجانے کے بعد تمام شائقین کو ریفنڈ دینا پڑے گا، جس سے کرکٹ آسٹریلیا کو دو سے تین ملین آسٹریلوی ڈالرز کے نقصان کا سامنا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ مالی نقصان صرف کرکٹ آسٹریلیا تک محدود نہیں بلکہ براڈ کاسٹرز بھی شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ٹی وی چینلز اور آن لائن اسٹریمنگ پلیٹ فارمز نے کئی دن کی براہِ راست نشریات کے حقوق خرید رکھے تھے، مگر میچ دو روز میں ختم ہونے کے باعث ان کا نشریاتی وقت بھی ضائع ہوگیا۔ انگلینڈ کے معروف سپورٹر گروپ "بارمی آرمی” نے بھی ٹیسٹ کے جلد خاتمے پر مایوسی کا اظہار کیا اور واپسی کے شیڈول پر غور شروع کردیا۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹو ٹوڈ گرین برگ نے ایک پروگرام میں گفتگو کے دوران میچ کے تیزی سے اختتام پر تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ "ہم سب سے پہلے اپنے براڈکاسٹرز کا سوچتے ہیں، اور اس قبل از وقت اختتام نے ہمیں مالی طور پر کافی متاثر کیا ہے۔” گرین برگ نے مزید کہا کہ اسپانسرز اور پارٹنرز بھی اس صورتحال میں براہِ راست متاثر ہوئے ہیں، اس لیے کرکٹ آسٹریلیا آئندہ ایسا ہونے سے بچنے کے لیے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے رہا ہے۔
واضح رہے کہ کرکٹ آسٹریلیا گزشتہ برس آسٹریلیا اور بھارت کے درمیان ہونے والی سیریز سے بھی مالی نقصان کر چکا ہے۔ سالانہ اجلاس میں بورڈ نے 11.3 ملین آسٹریلوی ڈالرز کے خسارے کی تفصیلات جاری کی تھیں، جس کے بعد یہ تازہ نقصان حالات کو مزید پریشان کن بنا رہا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اگر آنے والے میچز میں بھی ایسی صورتحال ہوتی رہی تو کرکٹ آسٹریلیا کو اپنے مالی ڈھانچے پر از سرِ نو نظرثانی کرنا پڑ سکتی ہے۔

