پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کی معیشت شدید متاثر ہو رہی ہے، جس کے نتیجے میں بنیادی اشیاء کی قیمتیں بڑھ گئیں اور ایک ماہ میں طورخم سرحد کی بندش سے افغان معیشت کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا۔
پاک افغان سرحد کی بندش کے باعث افغانستان میں بنیادی ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہو گیا ہے، جس سے عام شہریوں کی زندگی مزید مشکل ہو گئی ہے۔ افغان میڈیا کے مطابق عوام کا کہنا ہے کہ خوراک اور دیگر بنیادی اشیاء عام آدمی کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہیں اور غریب شہری کس طرح گزارا کریں گے، یہ سوال ہر گھر میں پیدا ہو گیا ہے۔
افغان چیمبر آف کامرس کا کہنا ہے کہ ہر ماہ سرحد کی بندش سے تقریباً 200 ملین ڈالر کا نقصان ہو سکتا ہے، کیونکہ پاکستان کے راستے افغانستان کا تجارتی انحصار زیادہ ہے۔ معاشی ماہرین کے مطابق خوراک اور ایندھن کی بڑھتی قیمتیں سردیوں کے دوران افغان عوام کی زندگی مزید مشکل بنا سکتی ہیں، اور اگر پاک افغان سرحد جلد نہیں کھلی تو انسانی و اقتصادی نقصان میں اضافہ ہوگا۔
ذرائع کے مطابق پاک افغان سرحد کی بندش سے افغانستان کی ٹرانزٹ ٹریڈ میں بھی شدید کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ اکتوبر 2025 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں ماہانہ بنیادوں پر 79 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ سالانہ بنیادوں پر اکتوبر میں یہ کمی 78 فیصد رہی۔ رواں مالی سال کے پہلے چار ماہ میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں 10 فیصد کمی واقع ہوئی، اور جولائی تا اکتوبر 2025 کے دوران افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 33 کروڑ 66 لاکھ ڈالر رہی، جو گزشتہ سال اسی مدت میں 37 کروڑ 21 لاکھ ڈالرز تھی۔
حکام کا کہنا ہے کہ اکتوبر 2025 میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کا حجم 2 کروڑ 26 لاکھ ڈالرز رہا، جبکہ اکتوبر 2024 میں یہ 10 کروڑ 24 لاکھ ڈالرز تھا۔ ستمبر 2025 میں مجموعی افغان ٹرانزٹ 10 کروڑ 82 لاکھ ڈالرز رہی، اور گزشتہ دو مالی سالوں میں افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بڑی کمی ریکارڈ کی گئی۔ صرف دو سال میں پاکستان سے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ 6 ارب 7 کروڑ ڈالرز کم ہوئی۔
واضح رہے کہ صرف ایک ماہ کے دوران طورخم سرحد کی بندش سے افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا ہے، جو افغان معیشت کے لیے سنگین دھچکا ہے اور اس سے افغان عوام کی روزمرہ زندگی شدید متاثر ہو رہی ہے۔

