پاکستان کی سینئر اداکارہ، ہدایتکارہ اور فلم ساز سنگیتا نے کہا ہے کہ عالمی معیار کے میوزیکل شوز میں ججز کا انتخاب ہمیشہ انتہائی سوچ سمجھ کر کیا جاتا ہے، اس لیے پاکستان آئیڈل جیسے بڑے پلیٹ فارم پر بھی اُن جیسے تجربہ کار اور سینئر فنکاروں کو ضرور شامل کیا جانا چاہیے تھا۔
ایک حالیہ ٹی وی شو میں گفتگو کرتے ہوئے سنگیتا سے پاکستان آئیڈل کے ججز کے انتخاب سے متعلق سوال کیا گیا، خاص طور پر فواد خان کو بطور جج رکھے جانے پر ہونے والی تنقید کے بارے میں اُن کی رائے پوچھی گئی۔ اس پر سنگیتا نے واضح کیا کہ فواد خان اپنی جگہ ایک معتبر نام ہیں، لیکن میوزک کی تکنیکی سمجھ بوجھ کے لحاظ سے سینئر میوزیشنز یا تجربہ کار فلم سازوں کو ترجیح دی جانی چاہیے تھی۔
انہوں نے کہا کہ راحت فتح علی خان کو ججز میں شامل کرنا ایک بہترین اور قابلِ تعریف فیصلہ تھا کیونکہ وہ ایک بڑے استاد ہیں، لیکن باقی پینل میں بھی کسی ایسے سینئر کو ہونا چاہیے تھا جو موسیقی، فلم اور پرفارمنس کی باریکیوں کو گہرائی سے سمجھتا ہو۔
سنگیتا نے شکوہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں کتنی سینئر ہوں، میرے کریئر میں تقریباً 100 فلموں کے گانے بنوائے گئے ہیں، میرے سارے گانے ہٹ ہوئے، ایسے میں مجھے ضرور شامل کیا جانا چاہیے تھا۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی انڈسٹری میں بہت سے تجربہ کار لوگ موجود ہیں لیکن افسوس کہ ایسے فیصلوں میں انہیں نظرانداز کر دیا جاتا ہے۔ ان کے مطابق جن لوگوں کے پاس ججز کے انتخاب کا اختیار تھا، وہ شاید ہم جیسے لوگوں کو دیکھ ہی نہیں پاتے۔
سنگیتا کی اس گفتگو کے بعد سوشل میڈیا پر بھی بحث جاری ہے کہ کیا واقعی پاکستان آئیڈل جیسے شوز میں سینئرز کو شامل نہ کرنا ایک کمی ہے؟ کئی صارفین نے سنگیتا کی بات سے اتفاق کیا کہ تجربہ اور سینئرٹی میوزک ریئلٹی شوز کے معیار کو مزید بہتر بنا سکتی ہے۔

