فیصل واوڈا نے کہا کہ ان کی یہ بات درست ثابت ہوئی کہ فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے اور انہیں پھانسی کی سزا نہیں دی گئی۔ ان کے مطابق یہ فیصلہ اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے جس میں ریاست مخالف سرگرمیوں پر سزاؤں کا تعین ہونا ضروری تھا۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تو 9 مئی کے واقعات سے متعلق فیصلے آنا باقی ہیں، جن میں ریاست، سیاست، عدلیہ اور جمہوریت کو شدید نقصان پہنچایا گیا۔ فیصل واوڈا کے مطابق میڈیا پر قبضے کی کوششیں بھی اسی سلسلے کا حصہ تھیں۔ ان کے مطابق اس فیصلے نے واضح کر دیا ہے کہ پاکستان سے بڑا کوئی نہیں، اور اب سزا و جزا کا باقاعدہ آغاز ہو چکا ہے۔
سینیٹر فیصل واوڈا نے الزام لگایا کہ 9 مئی کے واقعات میں ایک مخصوص سیاسی جماعت ملوث تھی، جس نے ریاستی اداروں، شہداء کی یادگاروں اور عوامی املاک کو نقصان پہنچایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ مسلسل متنبہ کرتے رہے کہ ایسی کارروائیوں کی واپسی ممکن نہیں ہوتی اور اس کے نتائج بہت سنگین ہوتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ پہلی بار ہوا ہے کہ کسی ادارے نے اپنے ہی افسر کا ٹرائل روکے بغیر مکمل کیا۔ ان کے مطابق پاکستان میں سب سے بڑا مسئلہ سزا و جزا کے نظام میں کمزوری تھی، لیکن فیلڈ مارشل عاصم منیر نے سب سے پہلے اپنے ادارے کے اندر سے اس نظام کی بنیاد مضبوط کی ہے۔
واضح رہے کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل (ر) فیض حمید کو 14 سال قید بامشقت کی سزا سنائی گئی ہے۔

