لاہور: پنجاب حکومت کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد گڈز ٹرانسپورٹرز نے صوبے بھر میں جاری ہڑتال ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ مذاکرات کے نتیجے میں ٹرانسپورٹرز کے مطالبات پر پیش رفت سامنے آئی، جس کے بعد معمولاتِ زندگی بحال ہونے کی امید پیدا ہو گئی ہے۔
مذاکرات کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ٹرانسپورٹرز کے مسائل کے مستقل حل کے لیے ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ اس کمیٹی کی سربراہی پنجاب کی سینئر وزیر مریم اورنگزیب کریں گی، جبکہ ٹرانسپورٹرز کے نمائندوں کو بھی کمیٹی میں شامل کیا گیا ہے تاکہ تمام معاملات باہمی مشاورت سے طے کیے جا سکیں۔ کمیٹی کا پہلا اجلاس آج ہی مریم اورنگزیب اور ٹرانسپورٹر نمائندوں کی موجودگی میں منعقد ہوگا، جس میں ٹریفک آرڈیننس اور دیگر متعلقہ امور پر تفصیلی غور کیا جائے گا۔
اس موقع پر سینئر وزیر مریم اورنگزیب نے کہا کہ حکومت تمام مسائل افہام و تفہیم اور بات چیت کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت کا بنیادی مقصد انسانی جانوں کا تحفظ، سڑکوں پر حادثات میں کمی اور شہریوں کے لیے بہتر اور محفوظ سفری حالات کی فراہمی ہے۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ ٹرانسپورٹرز کے جائز تحفظات کو سنجیدگی سے سنا جائے گا اور قابلِ عمل حل نکالا جائے گا۔
واضح رہے کہ 8 دسمبر کو پاکستان ٹرانسپورٹ متحدہ ایکشن کمیٹی نے ٹریفک آرڈیننس کے خلاف لاہور سمیت پنجاب بھر میں پہیہ جام ہڑتال کی کال دی تھی۔ 8 دسمبر کی رات گئے سے دوپہر تک پنجاب کے مختلف شہروں میں ٹرانسپورٹرز کی ہڑتال جاری رہی، جس کے باعث پبلک ٹرانسپورٹ مکمل طور پر بند رہی۔ اس ہڑتال میں گڈز ٹرانسپورٹ، منی مزدا، لوڈرز اور رکشے بھی شامل تھے، جبکہ انٹرا سٹی، بین الاضلاعی اور بین الصوبائی ٹرانسپورٹ بھی معطل رہی جس سے شہریوں اور تجارتی سرگرمیوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
پاکستان ٹرانسپورٹ متحدہ ایکشن کمیٹی نے ٹریفک آرڈیننس پر عمل درآمد معطل کرنے کے اعلان کے بعد پنجاب میں جاری پہیہ جام ہڑتال ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ تاہم اس حوالے سے پاکستان منی مزدا ایسوسی ایشن کے صدر شیر علی چوہدری نے واضح کیا تھا کہ آرڈیننس کو منسوخ کرنے کا باقاعدہ نوٹیفکیشن جاری کیا جانا ضروری ہے، بصورت دیگر ہڑتال دوبارہ شروع کی جا سکتی ہے۔
حکومتی ذرائع کے مطابق مذاکرات کا عمل جاری رہے گا اور تشکیل دی گئی کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں آئندہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا تاکہ ٹرانسپورٹرز اور حکومت کے درمیان پائے جانے والے اختلافات کو مستقل بنیادوں پر ختم کیا جا سکے

