امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سڈنی فائرنگ واقعے کی شدید مذمت، بہادر شہری کو خراجِ تحسین
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آسٹریلیا کے شہر سڈنی میں پیش آنے والے فائرنگ کے افسوسناک واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ وائٹ ہاؤس میں کرسمس کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر نے سڈنی کے بونڈائی بیچ پر ہونے والے حملے کو خوفناک قرار دیا اور کہا کہ ایسے واقعات انسانیت کے خلاف ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ مذہبی تہوار منانے والوں کو کسی قسم کی تشویش کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے، لوگ فخر اور اطمینان کے ساتھ اپنے تہوار منائیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ دہشت گردی اور نفرت انگیزی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جا سکتا۔
خیال رہے کہ آسٹریلیا میں سڈنی کے ساحلی علاقے بونڈائی بیچ پر فائرنگ کے واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی ہے، جبکہ متعدد افراد زخمی بھی ہوئے۔ اس واقعے نے نہ صرف آسٹریلیا بلکہ دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑا دی ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے واقعے کے دوران اپنی جان پر کھیل کر حملہ آور کو روکنے والے شہری کو بہادر قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شخص قابلِ احترام ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بہادر شہری نے بروقت کارروائی کرکے بہت سے بے گناہ لوگوں کی جانیں بچائیں، جو واقعی قابلِ تحسین عمل ہے۔
آسٹریلوی میڈیا کے مطابق ایک حملہ آور کو موقع پر موجود ایک شہری نے غیر معمولی جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے قابو میں کیا اور اس کا اسلحہ چھین لیا، جس کے نتیجے میں مزید جانی نقصان سے بچاؤ ممکن ہوا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اس بہادر شہری کی شناخت 43 سالہ احمد ال احمد کے نام سے ہوئی ہے، جو سڈنی میں پھلوں کی دکان چلاتے ہیں اور دو بچوں کے والد ہیں۔ احمد ال احمد کو اس واقعے کے بعد آسٹریلیا میں ہیرو قرار دیا جا رہا ہے۔
امریکی صدر نے شام میں پیش آنے والے ایک اور فائرنگ کے واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شام میں امریکی فوجیوں پر ہونے والا حملہ شامی حکومت کی جانب سے نہیں بلکہ دہشت گرد تنظیم داعش کی کارروائی تھی۔ انہوں نے واضح کیا کہ اس حملے کے ذمہ داروں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑے گا اور امریکا اپنے فوجیوں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا۔
دوسری جانب امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے بھی سڈنی حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہود دشمنی کا اس دنیا میں کوئی مقام نہیں ہے۔ مارکو روبیو نے اپنے بیان میں کہا کہ ہماری دعائیں اس خوفناک حملے کے متاثرین، یہودی کمیونٹی اور آسٹریلیا کے عوام کے ساتھ ہیں۔
سڈنی میں پیش آنے والے اس واقعے کے بعد عالمی رہنماؤں کی جانب سے مذمتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے، جبکہ آسٹریلوی حکام واقعے کی تحقیقات اور سیکیورٹی اقدامات کو مزید سخت بنانے میں مصروف ہیں۔

