بھارتی پولیس نے انکشاف کیا ہے کہ آسٹریلیا کے بونڈی بیچ میں فائرنگ کے واقعے میں ہلاک ہونے والا حملہ آور ساجد اکرم دراصل بھارتی ریاست تلنگانہ کے دارالحکومت حیدرآباد کا رہائشی تھا، تاہم بھارت میں اپنے اہلِ خانہ سے اس کے روابط محدود تھے۔ بھارتی حکام کے مطابق ساجد اکرم کئی برسوں سے آسٹریلیا میں مقیم تھا اور خاندانی سطح پر اس کی سرگرمیوں کے بارے میں زیادہ معلومات دستیاب نہیں تھیں۔
اتوار کو ہونے والے اس خونریز حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہو چکی ہے، جن میں ایک حملہ آور بھی شامل ہے۔ پولیس کے مطابق 50 سالہ ساجد اکرم پولیس فائرنگ کے نتیجے میں ہلاک ہوا، جبکہ اس کا 24 سالہ بیٹا اور مبینہ ساتھی نوید اکرم گولی لگنے کے بعد اسپتال میں تشویشناک حالت میں زیرِ علاج ہے۔ آسٹریلوی حکام کا کہنا ہے کہ نوید اکرم کی حالت نازک ہے اور اسے انتہائی نگہداشت کے وارڈ میں رکھا گیا ہے۔
بھارتی میڈیا نے بھی اس واقعے کے بعد حملہ آور کے بھارتی شہری ہونے کا اعتراف کر لیا ہے۔ اس حوالے سے ریاست تلنگانہ کی پولیس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ساجد اکرم کے اہلِ خانہ نے واضح طور پر بتایا کہ انہیں نہ تو اس کے کسی مبینہ شدت پسندانہ خیالات یا سرگرمیوں کا علم تھا اور نہ ہی وہ اس بات سے آگاہ تھے کہ کن عوامل کے باعث اس میں انتہاپسندی پیدا ہوئی۔
آسٹریلوی پولیس کے مطابق ساجد اکرم اور اس کے بیٹے نے گزشتہ ماہ فلپائن کا سفر کیا تھا۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سفر کے دوران والد نے بھارتی پاسپورٹ جبکہ بیٹے نے آسٹریلوی پاسپورٹ پر سفر کیا۔ اس سفر کے مقصد کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں اور تاحال یہ ثابت نہیں ہو سکا کہ ان کا کسی دہشت گرد تنظیم سے کوئی تعلق تھا یا انہوں نے وہاں کسی قسم کی عسکری یا شدت پسندانہ تربیت حاصل کی۔
تلنگانہ پولیس کے بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ ساجد اکرم 1998 میں آسٹریلیا منتقل ہوا تھا اور اس کے بعد وہ 6 مرتبہ بھارت آیا، جن میں سے زیادہ تر دورے خاندانی نوعیت کے تھے۔ پولیس کے مطابق بھارت چھوڑنے سے قبل ساجد اکرم کے خلاف کسی قسم کا منفی، مجرمانہ یا انتہاپسندانہ ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی تمام پہلوؤں سے تحقیقات جاری ہیں اور بین الاقوامی سطح پر معلومات کا تبادلہ بھی کیا جا رہا ہے تاکہ حملے کے پس منظر، محرکات اور ممکنہ روابط کو مکمل طور پر واضح کیا جا سکے۔

