اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسکو کی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ دنیا بھر میں اظہارِ رائے کی آزادی میں تشویشناک حد تک کمی واقع ہوئی ہے، جبکہ صحافیوں پر حملوں اور بالخصوص خواتین صحافیوں کو آن لائن ہراسانی کے واقعات میں نمایاں اضافہ ہوا ہے۔
یونیسکو کی ورلڈ ٹرینڈز اِن فریڈم آف ایکسپریشن اینڈ میڈیا ڈیولپمنٹ رپورٹ 2022-2025 کے مطابق سال 2012 سے 2024 کے دوران عالمی سطح پر اظہارِ رائے کی آزادی میں 10 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ کئی دہائیوں میں بدترین گراوٹ قرار دی جا رہی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سیاسی دباؤ، سخت قوانین، مسلح تنازعات اور ڈیجیٹل پلیٹ فارمز پر کنٹرول جیسے عوامل نے آزاد صحافت کو شدید متاثر کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق صحافیوں میں سیلف سنسر شپ کے رجحان میں 63 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ یونیسکو کا کہنا ہے کہ جان کے خطرات، قانونی کارروائیوں کا خوف، آن لائن نفرت انگیزی اور معاشی دباؤ کے باعث صحافی حساس اور اہم موضوعات پر رپورٹنگ سے گریز کرنے لگے ہیں، جس سے عوام تک درست معلومات کی رسائی متاثر ہو رہی ہے۔
یونیسکو کی رپورٹ میں صحافیوں کی ہلاکتوں کے اعداد و شمار بھی انتہائی تشویشناک قرار دیے گئے ہیں۔ گزشتہ تین برس کے دوران دنیا بھر میں 186 صحافی ہلاک ہوئے، جبکہ صرف سال 2025 میں 93 صحافی مارے گئے۔ رپورٹ کے مطابق ان میں سے زیادہ تر صحافی جنگی علاقوں اور تنازع زدہ خطوں میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کر رہے تھے۔
خواتین صحافیوں کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آن لائن حملوں اور ہراسانی کے واقعات میں 75 فیصد تک اضافہ ہوا ہے۔ خواتین صحافیوں کو سوشل میڈیا پر دھمکیوں، کردار کشی، نفرت انگیز مہمات اور جنسی نوعیت کی ہراسانی کا سامنا ہے، جس کا مقصد انہیں خاموش کرانا ہوتا ہے۔
یونیسکو نے عالمی حکومتوں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ آزاد، محفوظ اور پیشہ ورانہ صحافت میں سرمایہ کاری کریں، ڈیجیٹل شفافیت کو فروغ دیں اور شہریوں کو میڈیا لٹریسی کی تعلیم دیں تاکہ غلط معلومات، فیک نیوز اور نفرت انگیزی کا مؤثر مقابلہ کیا جا سکے۔ رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر اظہارِ رائے کی آزادی کا تحفظ نہ کیا گیا تو جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کو سنگین خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔

