اہلِ قلم، اہلِ فکر اور اہلِ زبان کا شاندار اجتماع آرٹس کونسل کراچی میں سج گیا جہاں چار روزہ 18ویں عالمی اردو کانفرنس کا باقاعدہ آغاز ہو گیا۔ افتتاحی تقریب میں گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے بطورِ مہمانِ خصوصی شرکت کی، جبکہ جیو اور جنگ گروپ اس عالمی ادبی کانفرنس کے میڈیا پارٹنر ہیں۔
افتتاحی تقریب میں ادب، ثقافت اور زبان سے وابستہ نامور شخصیات، طلبہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔
آرٹس کونسل کراچی میں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز تلاوتِ قرآن پاک کے بعد قومی ترانہ بجا کر کیا گیا۔ اس موقع پر عالمی اردو کانفرنس کی تاریخ، مقاصد اور فکری سفر پر مبنی ایک خصوصی شو ریل بھی پیش کی گئی، جسے شرکاء نے بے حد سراہا۔ تقریب کا ماحول علمی، فکری اور تہذیبی رنگ میں ڈوبا ہوا نظر آیا۔
عالمی اردو کانفرنس میں طلبہ، اساتذہ، ادیبوں، شاعروں اور عام شہریوں کی بڑی تعداد شریک ہوئی۔ افتتاحی تقریب میں بانیٔ پاکستان قائداعظم محمد علی جناح کی سالگرہ اور مسیحی برادری کے مذہبی تہوار کرسمس کے موقع پر کیک بھی کاٹا گیا، جسے بین المذاہب ہم آہنگی اور قومی یکجہتی کی خوبصورت مثال قرار دیا گیا۔ صدر آرٹس کونسل کراچی نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے عالمی اردو کانفرنس کی اہمیت، تسلسل اور ادبی خدمات پر روشنی ڈالی، جبکہ معروف ادیب اور نقاد ناصر عباس نیئر نے کلیدی خطبہ دیا، جس میں اردو زبان کے فکری، سماجی اور تہذیبی پہلوؤں پر جامع گفتگو کی گئی۔
‘جناح اور آج کا پاکستان’ کے عنوان سے منعقدہ خصوصی نشست میں قیامِ پاکستان، سقوطِ ڈھاکا، وطنِ عزیز کے ماضی، حال اور مستقبل پر تفصیلی اظہارِ خیال کیا گیا۔ مقررین نے قائداعظم کے افکار کو آج کے پاکستان کے تناظر میں سمجھنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ عالمی اردو کانفرنس جیسے پلیٹ فارم فکری مکالمے، اختلافِ رائے اور سنجیدہ بحث کے لیے نہایت اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ شرکاء کا کہنا تھا کہ یہ کانفرنس محض ایک ادبی اجتماع نہیں بلکہ قومی سوچ کی تشکیل کا ایک مؤثر ذریعہ ہے۔
عالمی اردو کانفرنس کے پہلے روز کا اختتام سندھی مشاعرے پر ہوا، جس میں نامور سندھی شعرا نے اپنا کلام پیش کیا اور حاضرین سے بھرپور داد سمیٹی۔ کانفرنس کے دوسرے، تیسرے اور چوتھے دن سندھی، پنجابی، پختون اور بلوچ ادب پر خصوصی نشستیں منعقد کی جائیں گی، جن میں پاکستان کی مختلف زبانوں اور ثقافتوں کو اجاگر کیا جائے گا۔ منتظمین کے مطابق عالمی اردو کانفرنس نہ صرف اردو بلکہ پاکستان کی تمام علاقائی زبانوں کے فروغ اور باہمی ہم آہنگی کے لیے ایک اہم سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے۔

