کراچی: سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے شہر کو ایک بڑی تباہی سے بچا لیا اور دہشتگردوں کی جانب سے خودکش حملے کے لیے تیار کی گئی کم عمر طالبہ کو بحفاظت ریسکیو کر لیا۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان اور کراچی پولیس چیف جاوید عالم اوڈھو کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار نے بتایا کہ دہشتگردوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے ایک کم عمر بچی سے رابطہ کیا، اسے مختلف کہانیاں سنا کر ریاست کے خلاف ذہن سازی کی گئی اور آہستہ آہستہ اسے خودکش حملے کے لیے تیار کیا جا رہا تھا۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ کوشش کی گئی ہے کہ بچی اور اس کے اہلخانہ کی شناخت اور ایڈریس کو منظر عام پر نہ لایا جائے۔ حکومت اس بچی اور اس کے خاندان کی بہتری اور بحالی کے لیے مکمل انتظامات اور مدد فراہم کرے گی، کیونکہ سب سے پہلی ترجیح بچی اور اس کے اہلخانہ کی جان و مال کا تحفظ ہے۔
ضیا لنجار کا کہنا تھا کہ دہشتگردوں کا بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے اور یہ عناصر سوشل میڈیا کے ذریعے ریاست کے خلاف گمراہ کن اور جھوٹا پروپیگنڈا کرتے ہیں۔ انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ اپنے بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر کڑی نظر رکھیں، جبکہ بلوچ عوام کو بھی چاہیے کہ ایسی دہشتگرد تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھیں اور انہیں مسترد کریں۔
وزیر داخلہ سندھ نے کہا کہ بروقت کارروائی کے باعث اس بچی کو خودکش بمبار بننے سے بچا لیا گیا۔ ہماری پوری کوشش ہے کہ بچی دوبارہ تعلیم کا سلسلہ شروع کرے اور ملک کا روشن مستقبل بنے۔ انہوں نے بتایا کہ بچی کی خواہش ہے کہ وہ ٹیچر بنے، اور حکومت چاہتی ہے کہ وہ اپنے خواب کو پورا کرے اور بچوں کو تعلیم دے۔
ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی آزاد خان نے بتایا کہ کالعدم بی ایل اے کے ایک اہلکار نے انسٹاگرام کے ذریعے بچی سے رابطہ کیا اور بعد ازاں اسے واٹس ایپ گروپ میں شامل کیا گیا، جہاں منظم انداز میں اس کی ذہن سازی کی جاتی رہی۔ انہوں نے کہا کہ بچی عام بچوں کی طرح سوشل میڈیا استعمال کر رہی تھی، ابتدا میں اسے نفرت انگیز مواد فراہم کیا گیا اور پھر رفتہ رفتہ ریاست مخالف سوچ پیدا کی گئی۔
آزاد خان کے مطابق بچی کی مکمل ذہن سازی کر کے اسے بتایا گیا کہ اس سے ایک بڑا کام لیا جائے گا۔ بچی کو کراچی سے باہر منتقل کیا گیا، تاہم اسنیپ چیکنگ کے دوران سکیورٹی اداروں نے اسے تحویل میں لے لیا۔ کم عمری کے باعث بچی کو کسی بھی صورت ملزم نہیں سمجھا جا رہا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بچی کی گرفتاری کے بعد اس کے اہلخانہ کو بلایا گیا اور تمام صورتحال سے آگاہ کیا گیا۔ بچی اور اس کے خاندان کو کرمنل جسٹس سسٹم کا حصہ بنانے کے بجائے انہیں مکمل پروٹیکشن اور بحالی کی سہولت فراہم کی جائے گی۔

