دیگر شہروں کی طرح کراچی میں بھی سال نو کے موقع پر ہلڑ بازی اور ہوائی فائرنگ کی روک تھام کے لیے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کراچی پولیس چیف ایڈیشنل آئی جی جاوید عالم اوڈھو نے بتایا کہ سال نو کے موقع پر شہر میں 6 ہزار پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں تاکہ شہری محفوظ طریقے سے نئے سال کا جشن منا سکیں۔ ان کا کہنا تھا کہ شہر کے کسی بھی راستے کو بند نہیں کیا جائے گا بلکہ ٹریفک مینجمنٹ کی جائے گی تاکہ آمد و رفت میں مشکلات نہ ہوں۔
جاوید عالم اوڈھو نے کہا کہ ماضی میں کراچی میں راستے بند کیے جاتے تھے، لیکن اب سندھ حکومت کی پالیسی کے تحت ٹریفک کی روانگی برقرار رکھی جائے گی اور بیشتر مقامات پر ٹریفک مینجمنٹ کی جائے گی۔ انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ سال نو کے موقع پر ہوائی فائرنگ اور ہلڑ بازی سے گریز کریں، کیونکہ ماضی میں فائرنگ سے شہری زخمی اور جان بحق ہوئے ہیں۔
کراچی پولیس چیف نے خبردار کیا کہ سال نو پر ہوائی فائرنگ میں ملوث افراد کو سیف سٹی کیمروں کی مدد سے پکڑا جائے گا اور ان کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی ہوگی۔ اگر کسی کی فائرنگ سے جانی نقصان ہوا تو اس کا مقدمہ درج ہوگا، اور خاص طور پر نو عمر لڑکوں کے لیے یہ مستقبل پر منفی اثر ڈال سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پاسپورٹ، ویزا اور مختلف ملازمتوں کے لیے پولیس کلیئرنس سرٹیفیکیٹ لازمی ہے، اور مقدمہ درج ہونے کی صورت میں یہ سرٹیفیکیٹ نہیں ملتا، جس سے فرد کا مستقبل متاثر ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب حیدرآباد ڈویژن کے تمام اضلاع میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔ ڈویژنل کمشنر کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سال نو کی شب ہوائی فائرنگ اور آتش بازی پر پابندی عائد کر دی گئی ہے اور شہریوں سے کہا گیا ہے کہ وہ امن و امان برقرار رکھیں، جبکہ خلاف ورزی کی صورت میں قانونی کارروائی کی جائے گی۔

