پشاور: گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی نے کہا ہے کہ اگر پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات ہوئے بھی تو ان میں بانی پی ٹی آئی کی رہائی پر کوئی بات نہیں ہوگی۔
فیصل کریم کنڈی نے بتایا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی سے ممکنہ مذاکرات کے حوالے سے ابھی تک پیپلز پارٹی سے کوئی باضابطہ مشاورت نہیں کی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر واقعی مذاکرات کا کوئی سنجیدہ عمل شروع ہوتا تو چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اس پر ضرور کوئی بیان دیتے۔
گورنر خیبرپختونخوا نے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا کیونکہ ماضی میں بھی پی ٹی آئی نے مذاکراتی عمل کو سبوتاژ کیا ہے۔ ان کے مطابق اگر مذاکرات ہوتے ہیں تو ان کا محور بانی پی ٹی آئی کی رہائی نہیں ہوگا، بانی پی ٹی آئی اپنی سزائیں بھگتیں گے اور انہیں کسی قسم کا این آر او نہیں ملے گا۔
فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ایک شخص کی خاطر صوبے کو نقصان پہنچایا ہے اور پارٹی کو چاہیے کہ وہ اپنے صوبے پر توجہ دے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنی 16 ماہ کی حکومت کے دوران انہوں نے اتحادیوں اور پی ٹی آئی کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا تھا، لیکن اس کے بعد 9 مئی کے واقعات پیش آئے۔
گورنر کے پی نے کہا کہ وہ ہمیشہ اس بات کے حامی ہیں کہ سیاسی مسائل کا حل سیاستدانوں کے ذریعے نکالا جائے، تاہم پی ٹی آئی کی قیادت کا رویہ متضاد ہے۔ ایک طرف مذاکرات کی بات کی جاتی ہے جبکہ دوسری جانب بانی پی ٹی آئی کی جانب سے اسلام آباد پر چڑھائی سے متعلق انتشار انگیز بیانات سامنے آتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو یہ فیصلہ کرنا چاہیے کہ پارٹی میں اصل اختیار کس کے پاس ہے، کیونکہ پی ٹی آئی رہنماؤں کا ایک دوسرے پر اعتماد نظر نہیں آتا۔ ان کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے اب نام نہاد امپورٹڈ لیڈرز کو آگے لایا جا رہا ہے۔
فیصل کریم کنڈی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے اپوزیشن لیڈر کے لیے محمود اچکزئی اور علامہ ناصر عباس کے نام تجویز کیے، لیکن معلوم نہیں ان رہنماؤں کی ایکسپائری تاریخ کب ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا جس سے کام ختم ہو جائے وہ اسے فارغ کر دیتی ہے۔

