امریکی کانگریس مین کوری ملز نے انکشاف کیا ہے کہ شام کے عبوری صدر احمد الشرع نے "مناسب شرائط” کے تحت اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے اور ابراہم معاہدوں میں شمولیت کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ریپبلکن کانگریس مین اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے قریبی اتحادی کوری ملز نے گزشتہ ہفتے دمشق میں احمد الشرع سے 90 منٹ تک ملاقات کی جس کے دوران ملز نے شام پر عائد امریکی پابندیوں میں نرمی کے لیے کلیدی شرائط پر تبادلہ خیال کیا۔ملز نے بلومبرگ کو بتایا کہ انہوں نے احمد الشرع کے ساتھ پابندیوں میں نرمی کے لیے ضروری اقدامات پر بات کی اور احمد الشرع نے ملاقات میں کہا کہ شام "مناسب شرائط” کے تحت ابراہم معاہدوں میں شمولیت میں دلچسپی رکھتا ہے۔
ملز کے ساتھ موجود امریکی ریپبلکن کانگریس مین مارلن اسٹٹزمین نے الگ سے اسرائیلی اخباری ’دی یروشلم پوسٹ ‘ کو بتایا کہ احمد الشرع نے ابراہم معاہدوں میں شمولیت کی خواہش ظاہر کی ہے۔اسٹٹزمین نے بتایا احمد الشرع نے کہا ہے کہ وہ ابراہم معاہدوں کے لیے تیار ہیں جو انہیں اسرائیل، دیگر مشرق وسطیٰ کے ممالک اور یقیناً امریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات میں رکھے گا۔تاہم، احمد الشرع نے تعلقات معمول پر لانے کے لیے اپنی شرائط رکھی ہیں جن میں سب سے اہم پابندیوں میں نرمی ہے اور اس کے علاوہ اسرائیل سے شام کے خلاف حملے روکنے کی ضمانت بھی شامل ہے۔
اسٹٹزمین نے بتایا کہ احمد الشرع کا خدشہ ہے کہ شام کو علاقوں میں تقسیم کر دیا جائے گا اور وہ یہ نہیں چاہتے، وہ شام کو متحد رکھنا چاہتے ہیں جبکہ انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ گولان ہائٹس کے قریب اسرائیل کی پیش قدمی کو حل کیا جانا چاہیے اور شام میں اسرائیل کی بمباری بند ہونی چاہیے۔ملز نے بلومبرگ کو بتایا کہ وہ واپسی پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور قومی سلامتی کے مشیر مائیک والٹز کو ان ملاقاتوں کے بارے میں بریف کریں گے۔انہوں نے کہا کہ وہ احمد الشرع کا ایک خط ٹرمپ تک پہنچائیں گے جس کے مندرجات ظاہر نہیں کیے گئے۔