برلن : جرمنی کے ڈیٹا پروٹیکشن کمشنر نے ایپل اور گوگل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چینی مصنوعی ذہانت (AI) ایپلی کیشن ’ڈیپ سیک‘ کو جرمن صارفین کے ڈیٹا سیکیورٹی خدشات کے پیشِ نظر اپنے ایپ اسٹورز سے ہٹا دیں۔
رائٹرز کے مطابق، کمشنر مائیکے کمپ نے کہا ہے کہ "ڈیپ سیک جرمن صارفین کا ذاتی ڈیٹا چین منتقل کر رہی ہے، جو کہ یورپی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔” انہوں نے مزید کہا کہ "ڈیپ سیک یہ ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے کہ صارفین کا ڈیٹا چین میں بھی ویسے ہی محفوظ ہے جیسا کہ یورپی یونین میں درکار ہوتا ہے۔”ڈیپ سیک کی پرائیویسی پالیسی کے مطابق، صارفین کی اپلوڈ کردہ فائلیں اور AI کی درخواستیں چین میں موجود سرورز پر محفوظ کی جاتی ہیں، جس پر جرمنی سمیت یورپ میں تحفظات بڑھ گئے ہیں۔
مائیکے کمپ نے بتایا کہ انہوں نے مئی میں کمپنی کو متنبہ کیا تھا کہ یا تو یورپی ڈیٹا تحفظ کے قوانین پر عمل کرے یا ایپ کو جرمنی سے رضاکارانہ طور پر ہٹا لے۔ تاہم کمپنی نے اس پر کوئی عمل نہیں کیا، جس کے بعد کمشنر نے ایپل اور گوگل کو باضابطہ طور پر ایپ ہٹانے کی درخواست دی۔ڈیپ سیک، جو جنوری 2025 میں اپنی کم لاگت والی AI ٹیکنالوجی کے باعث دنیا کی توجہ کا مرکز بنی، پہلے ہی یورپی ممالک جیسے اٹلی اور نیدرلینڈز میں پابندیوں کا سامنا کر رہی ہے۔
اٹلی نے ڈیٹا پالیسی میں شفافیت نہ ہونے کی بنیاد پر ایپ پر پابندی لگائی، جبکہ نیدرلینڈز نے سرکاری ڈیوائسز پر اس کے استعمال پر پابندی عائد کر رکھی ہے۔دوسری جانب، امریکہ میں بھی چینی AI ماڈلز کے استعمال پر تشویش بڑھتی جا رہی ہے۔ امریکی قانون ساز ایک بل تیار کر رہے ہیں جس کے ذریعے سرکاری اداروں میں چینی AI سسٹمز کے استعمال پر مکمل پابندی عائد کی جائے گی۔رائٹرز کی حالیہ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ڈیپ سیک چین کی فوج اور خفیہ اداروں کی سرگرمیوں میں تعاون فراہم کر رہی ہے، جس نے سیکیورٹی خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ایپل اور گوگل اس مطالبے پر کیا قدم اٹھاتے ہیں۔
ٹیگز: