ڈیرہ غازی خان: بلوچستان میں فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں کی جانب سے کوئٹہ سے لاہور جانے والی دو بسوں میں اغوا اور قتل کیے گئے 9 پنجابی مسافروں کی لاشیں بلوچستان پنجاب سرحد پر وصول کر کے ان کے آبائی علاقوں کو منتقل کر دی گئی ہیں۔
کمشنر ڈی جی خان اشفاق احمد کے مطابق، ضلع ژوب میں بسوں سے اُتار کر بے دردی سے قتل کیے گئے مسافروں کی میتوں کو ڈپٹی کمشنر ڈیرہ غازی خان محمد عثمان خالد اور کمانڈنٹ اسد چانڈیہ نے بلوچستان پنجاب بارڈر پر وصول کیا۔ اس کے بعد لاشوں کو ان کے متعلقہ علاقوں کی طرف روانہ کیا گیا۔شہدا میں لاہور، گجرات، خانیوال، گوجرانوالہ، لودھراں، ڈیرہ غازی خان اور مظفرگڑھ کے افراد شامل ہیں۔ دو بھائی جابر اور عثمان کا تعلق لودھراں کے تحصیل دنیاپور سے تھا جو اپنے والد کے جنازے میں شرکت کے لیے بلوچستان سے آ رہے تھے۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان دونوں بھائیوں سمیت تین افراد کا ایک گھر سے ایک ساتھ جنازہ اٹھایا جائے گا۔
دیگر شہداء میں محمد عرفان (ڈی جی خان)، صابر (گوجرانوالہ)، محمد آصف (مظفرگڑھ)، غلام سعید (خانیوال)، محمد جنید (لاہور)، محمد بلال (اٹک) اور بلاول (گجرات) شامل ہیں۔ ڈیرہ غازی خان بارڈر پر ملٹری پولیس میتوں کو ان کے آبائی علاقوں تک پہنچانے کا کام انجام دے رہی ہے۔واضح رہے کہ 10 اور 11 جولائی کی درمیانی شب فتنہ الہندوستان کے دہشت گردوں نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی بسوں میں مسافروں کی شناختی کارڈز چیک کرنے کے بعد 9 افراد کو اغوا کر کے فائرنگ کرکے قتل کیا تھا۔ کالعدم تنظیم بلوچستان لبریشن فرنٹ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔پنجاب کی وزیر اعلیٰ مریم نواز شریف نے اس حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا ہے۔