تہران : ایران نے واضح طور پر کہا ہے کہ اگر امریکہ جوہری مذاکرات کو یورینیم افزودگی کے خاتمے سے مشروط کرے گا، تو تہران کسی ایسے مذاکراتی عمل کا حصہ نہیں بنے گا۔ ایرانی رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کے مشیر علی ولایتی نے ایرانی خبر رساں ادارے "ایرنا” سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افزودگی روکنے کی شرط کے ساتھ مذاکرات ممکن نہیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان دوبارہ مذاکرات کی امیدیں پیدا ہو رہی تھیں، خاص طور پر اسرائیلی حملوں اور 12 روزہ شدید کشیدگی کے بعد۔ ایران نے اپنے جوہری پروگرام کو پرامن مقاصد کے لیے جاری رکھنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے افزودگی کا حق ترک کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ایرانی وزارتِ خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے بھی اس موقف کی حمایت کی اور کہا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان کسی ملاقات کے لیے ابھی تک تاریخ، وقت یا مقام کا تعین نہیں ہوا۔
یاد رہے کہ ایرانی اعلیٰ مذاکرات کار عباس عراقچی اور امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف کے درمیان پانچ دور کی بات چیت ہو چکی ہے، تاہم کوئی حتمی معاہدہ طے نہیں پایا۔ یہ بات چیت عمان کی ثالثی میں ہو رہی تھی، مگر 13 جون کو اسرائیل کے ایران پر حملوں کے بعد یہ مذاکرات معطل ہو گئے۔ اس کے بعد امریکا نے بھی اسرائیل کی حمایت میں محدود فضائی حملے کیے۔
ایرانی ترجمان بقائی نے الزام عائد کیا کہ ایران خلوص نیت کے ساتھ مذاکرات میں شریک ہوا تھا، مگر اسرائیل کی جارحیت اور امریکہ کی حمایت نے بات چیت کو متاثر کیا۔ایرانی صدر مسعود پزشکیاں نے اپنے بیان میں کہا کہ ایران ہمیشہ سفارتکاری اور بامقصد بات چیت کا حامی رہا ہے، اور وہ مذاکرات کے ذریعے پرامن حل کی کوششیں جاری رکھے گا۔ ان کے مطابق، ایران اب بھی مذاکرات کی راہ کو کھلا سمجھتا ہے۔