خرطوم: سوڈان کے علاقے شمالی کردفان میں انسانی حقوق کی ایک وکلاء تنظیم "ایمرجنسی لائرز” نے الزام لگایا ہے کہ نیم فوجی گروہ ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) نے عام دیہاتیوں کو نشانہ بناتے ہوئے کئی دیہات پر حملے کیے، جن میں حاملہ خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 300 افراد کو قتل کر دیا گیا ہے۔
ایمرجنسی لائرز کے مطابق آر ایس ایف نے بارا شہر کے آس پاس کے کئی دیہات کو آگ لگا دی، جہاں شگ النعم گاؤں میں 200 سے زائد افراد یا تو گھروں میں زندہ جل گئے یا انہیں گولی مار دی گئی۔ دیگر قریبی دیہات میں بھی درجنوں افراد مارے گئے اور کئی اغوا کر لیے گئے۔تنظیم کا کہنا ہے کہ ان دیہاتوں میں کوئی فوجی یا مسلح افراد موجود نہیں تھے، جس سے یہ حملے واضح طور پر بین الاقوامی انسانی قوانین کی خلاف ورزی اور جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔ ان مظالم کی ذمہ داری براہِ راست RSF کی قیادت پر عائد کی گئی ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرت نے بھی تصدیق کی ہے کہ ان حملوں کے بعد شگ النعم اور الکردی نامی دیہاتوں سے 3,000 سے زائد افراد بے گھر ہو چکے ہیں، جن میں سے زیادہ تر نے بارا شہر کے اطراف پناہ لی ہے۔قطری نشریاتی ادارے کے مطابق سوڈان میں اپریل 2023 سے جاری خانہ جنگی نے ملک کو دو حصوں میں بانٹ دیا ہے۔ فوج نے مرکز اور مشرقی حصوں پر کنٹرول حاصل کیا ہوا ہے جبکہ آر ایس ایف مغربی علاقوں، خاص طور پر دارفور اور شمالی کردفان، میں اپنا قبضہ مضبوط کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
امریکہ اور کئی عالمی انسانی حقوق کی تنظیمیں پہلے ہی آر ایس ایف پر قتل عام، اغواء، لوٹ مار اور نسل کشی جیسے سنگین الزامات عائد کر چکی ہیں۔ تاہم آر ایس ایف کی قیادت کا دعویٰ ہے کہ وہ ان جرائم میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔اقوام متحدہ کے مطابق سوڈان میں جاری خانہ جنگی اس وقت دنیا کا بدترین انسانی بحران بن چکی ہے۔ اب تک 40 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ ایک کروڑ 30 لاکھ سے زائد لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔ ملک میں خوراک، علاج اور پناہ کی شدید کمی ہے، اور بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔
بین الاقوامی فوجداری عدالت (ICC) نے دارفور میں ہونے والے ممکنہ جنگی جرائم کی نئی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔ عدالت کی سینئر پراسیکیوٹر نزہت شمیم خان نے اقوام متحدہ کو آگاہ کیا ہے کہ انہیں ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جنگی جرائم، جنسی تشدد، اغواء برائے تاوان اور انسانی امداد کو نشانہ بنانے جیسے جرائم ہو رہے ہیں۔ایمرجنسی لائرز اور دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ فوری مداخلت کرے تاکہ مزید جانیں ضائع نہ ہوں، مظلوم شہریوں کو تحفظ ملے اور انصاف کا عمل شروع کیا جا سکے۔