گلگت : گلگت بلتستان کے سیاحتی مقام بابوسر ٹاپ پر کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب نے تباہی مچا دی۔ بادل پھٹنے کے نتیجے میں 7 سے 8 کلومیٹر کے علاقے میں بڑے پیمانے پر رکاوٹیں پیدا ہوئیں، جس سے سڑکوں پر ٹریفک معطل ہو گئی اور درجنوں سیاح پھنس گئے۔
ضلعی انتظامیہ کے مطابق، چلاس میں سیلابی ریلے میں بہہ کر 3 افراد جاں بحق ہو گئے، جن کی نعشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ ایک زخمی کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ریسکیو آپریشن کے دوران مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔ڈپٹی کمشنر دیامر اور ایس پی دیامر نے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور امدادی کارروائیوں کا جائزہ لیا۔ حکام کے مطابق، پتھروں کے بڑے ڈھیر اور سخت زمینی حالات کے باعث آگے کا علاقہ پیدل بھی ناقابلِ رسائی ہے۔ تاہم، چلاس میں سیاحوں کے لیے عارضی رہائش کا انتظام کیا گیا ہے جہاں انہیں مقامی ہوٹلوں میں منتقل کر دیا گیا۔
ترجمان این ڈی ایم اے نے بتایا کہ بابوسر ٹاپ روڈ مکمل طور پر بند ہے جبکہ قراقرم ہائی وے کے لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر 10 سے 15 گاڑیاں نالوں اور لینڈ سلائیڈنگ والے علاقوں میں پھنس گئی ہیں۔ تھک نالہ میں 4 افراد بہہ گئے، جن میں سے 2 کی نعشیں نکالی جا چکی ہیں، جبکہ باقی 2 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔پاکستان فوج بھی امدادی کارروائیوں میں شریک ہے اور لاپتہ افراد کی تلاش جاری ہے۔
ادھر، وادی نیلم میں بھی کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید تباہی ہوئی۔ مدین میں مکان لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ گیا، جس کے نتیجے میں 3 بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، جبکہ ان کی ماں زخمی ہو گئی۔ سوات میں بھی 2 بچے برساتی نالے میں بہہ کر جاں بحق ہو گئے۔ضلعی انتظامیہ اور امدادی ادارے متاثرہ افراد کی مدد کے لیے کام کر رہے ہیں، اور عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ متاثرہ علاقوں میں غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔