ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے اپیل کی ہے کہ حالات معمول پر نہ آنے تک سیاح گلگت بلتستان کا سفر نہ کریں۔
گلگت بلتستان(جی بی) حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے کہا کہ گزشتہ روز بارش اورسیلاب سےگلگت بلتستان میں بہت نقصان ہوا۔بابوسر سے بہنے والے10 سے 15 افرادتاحال لاپتہ ہیں تاہم شاہراہ بابوسر میں پھنسے تمام سیاحوں کوریسکیوکرلیا گیا ہے، سیاحوں کیلئے مقامی ہوٹل مالکان اورحکومت نےمفت رہائش کاانتظام کیا ہے ۔
ترجمان جی بی حکومت کا کہنا ہے کہ بارش اور سیلاب سے 5 اموات ہوئیں ، ناران کاغان اس وقت بالکل بند ہے ، شاہراہ قراقرم دوبارہ 2 مقامات سے بندشاہراہ قراقرم کی بندش سے ہزاروں مسافر جگہ جگہ پھنسے ہوئے ہیں جبکہ شاہراہ ریشم چھوٹی گاڑیوں کیلئے کھلی ہوئی ہے تاہم شاہراہ ریشم کو بشام تک بحال کرنے کا کام جاری ہے۔ڈی جی محکمہ موسمیات مہر صاحبزاد خان نے جیو پاکستان سے گفتگو میں کہا کہ گلگت میں بابو سرٹاپ والے علاقے میں کافی جانی نقصان ہوا ہے، پنجاب، گلگت بلتستان اورکے پی میں زیادہ شدت کی بارش کا امکان ہے۔
دوسری جانب لاہور میں ائیرپورٹ کے علاقے میں صبح سے اب تک 108 ملی میٹربارش ہوئی،بارش کاسلسلہ مزید 2 دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔واضح رہےکہ دیامر میں گزشتہ روز آنے والے سیلاب سے اب تک 5 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، چلاس میں سیاحتی مقام بابو سر ٹاپ پر متعدد سیاح سیلابی ریلے میں بہہ کر لاپتا ہوگئے تھے جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔
سیلاب سے گرلز اسکول، 2 ہوٹل، پولیس چوکی، پولیس شیلٹر اور شاہراہ بابوسر سے متصل 50 سے زائد مکانات مکمل تباہ ہوئے، 8 کلومیٹر سڑک شدید متاثرہ اور 15مقامات پر روڈ بلاک ہے جب کہ شاہراہ بابوسر پر 4 رابطہ پل بھی تباہ ہو گئے تھے۔مزید برآں محکمہ موسمیات نے ملک بھر میں مون سون کے دوران شدید بارشوں کی پیشگوئی کی ہے جس کی وجہ سے ٹریفک حادثات، لینڈ سلائیڈنگ، درختوں کا گرنا اور ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے۔