نیویارک: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ عالمی تنازعات کا حل صرف پرامن طریقے سے، مکالمے اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ انہوں نے یہ بات اقوام متحدہ میں پاکستان مشن کی جانب سے منعقدہ استقبالیہ تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہی۔
اسحاق ڈار نے بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت کے لیے تین اہم ترجیحات کا انتخاب کیا ہے۔ ان میں سب سے پہلی ترجیح تنازعات کا پرامن حل ہے، دوسری کثیر الجہتی تعاون کو فروغ دینا، جبکہ تیسری ترجیح اقوام متحدہ اور او آئی سی جیسی علاقائی تنظیموں کے ساتھ تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اس ماہ سلامتی کونسل کی صدارت کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نقطہ باہمی احترام اور مفادات کی بنیاد پر تعلقات کو فروغ دینا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے اقوام متحدہ چارٹر کے اصولوں کے مطابق تنازعات کے پرامن حل پر مکمل کاربند ہونے کا اعادہ بھی کیا۔
اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ طاقت کے استعمال سے اجتناب اور تنازعات کے پرامن حل سے ہی منصفانہ اور مستحکم عالمی نظام قائم کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے عالمی سطح پر دیرینہ تنازعات اور یکطرفہ مفادات کے باعث عالمی قانون کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امن کی بحالی کے لیے بین الاقوامی قوانین کی پابندی اور گفتگو انتہائی ضروری ہے۔انہوں نے 57 رکنی تنظیم او آئی سی کو عالمی امن کے لیے ایک اہم شریک کار قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے دیگر ممبر ممالک کے ساتھ مل کر امن اور ترقی کے مشترکہ اہداف کے لیے کام کر رہا ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان ماحولیاتی تحفظ کی عالمی کوششوں میں بھی فعال کردار ادا کر رہا ہے۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے تین بنیادی ستون—امن، ترقی اور انسانی حقوق—کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہے اور چاہتا ہے کہ یہ ادارہ مزید مضبوط اور فعال ہو۔وزیر خارجہ نے دنیا میں موجودہ گہری تقسیم اور پیچیدہ چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ان مسائل کا حل محاذ آرائی کے بجائے تعاون، سفارتکاری اور طاقت کے استعمال سے گریز میں ہے۔ پاکستان مشترکہ عالمی اہداف کے حصول کے لیے پرعزم ہے۔