غزہ: عالمی سطح پر شدید تنقید اور انسانی بحران کے بڑھتے دباؤ کے باعث اسرائیل نے غزہ کے تین علاقوں میں روزانہ 10 گھنٹے کیلئے عسکری کارروائیاں روکنے کا اعلان کیا ہے۔
اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ امداد کی فراہمی کے لیے فضائی اور زمینی راستے کھولے جا رہے ہیں۔اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ المواسی، دیر البلح اور غزہ سٹی میں ہر روز صبح 10 بجے سے شام 8 بجے تک کارروائیاں بند رہیں گی، جبکہ صبح 6 بجے سے رات 11 بجے تک محفوظ راستے بھی کھلے رہیں گے تاکہ شہریوں اور امدادی اداروں کی نقل و حرکت ممکن ہو سکے۔
فضائی امداد کا دعویٰ، مؤثر ہونے پر سوالات
اسرائیلی فوج نے ٹیلیگرام پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں انسانی امداد فضائی راستے سے گرائی گئی ہے، تاکہ یہ تاثر ختم کیا جا سکے کہ اسرائیل جان بوجھ کر قحط پیدا کر رہا ہے۔تاہم اقوام متحدہ اور دیگر امدادی اداروں نے اس اقدام کو ناکافی قرار دیا ہے۔ انروا کے سربراہ فلیپ لازارینی کا کہنا تھا کہ فضائی امداد مہنگی، غیر مؤثر اور بعض اوقات جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے۔ ان کے مطابق غزہ کے 20 لاکھ سے زائد شہریوں تک خوراک، پانی اور ادویات پہنچانے کیلئے زمینی راستے کھولنا ضروری ہے۔
علاقائی ممالک کی امدادی کوششیں
عالمی دباؤ کے بعد مصر نے بھی رفح کراسنگ کے ذریعے امدادی ٹرک غزہ بھیجنے کا عمل شروع کر دیا ہے۔ الجزیرہ اور القاہرہ نیوز ٹی وی نے ایسی ویڈیوز جاری کی ہیں جن میں امدادی قافلے غزہ کی جانب جاتے دیکھے جا سکتے ہیں۔اسی طرح اردن کی جانب سے بھی امدادی ٹرک روانہ کیے جانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں۔ اردن کے پبلک سیکیورٹی ڈائریکٹوریٹ نے ایک ویڈیو جاری کی ہے جس میں غزہ کی طرف جانے والے امدادی قافلے دکھائے گئے ہیں۔
اسرائیلی صدر کا ردعمل
ادھر اسرائیلی صدر اسحٰق ہرزوگ نے غزہ میں جزوی عسکری وقفے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے، تاہم زمینی حقائق میں تبدیلی سے متعلق ابھی تک انسانی حقوق کے ادارے مطمئن نظر نہیں آتے۔