نیویارک: امریکہ اور اسرائیل نے فلسطین کے دو ریاستی حل سے متعلق اقوام متحدہ کی کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان، ٹیمی بروس نے اس کانفرنس کو "غلط وقت پر بلائی گئی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ ان کے مطابق، کانفرنس کا مقصد حماس کی حوصلہ افزائی کرنا تھا، جبکہ امریکہ غزہ میں جنگ کے خاتمے کے لیے سفارتکاری کے ذریعے کام کر رہا ہے۔
ٹیمی بروس نے مزید کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ کے مسئلے کے حل کے لیے اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کام جاری رکھے گا۔اس کانفرنس میں سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے دو ریاستی حل پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب تک فلسطینی ریاست کا قیام نہیں ہوتا، اسرائیل سے تعلقات قائم کرنا یا اسے تسلیم کرنا سعودی عرب کے ایجنڈے میں نہیں ہے۔ شہزادہ فیصل نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین-اسرائیل بحران کا حل صرف دو ریاستی حل کے ذریعے ممکن ہے، جو خطے میں استحکام اور امن کا ضامن ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کو اپنے حقوق کا حصول ممکن بنانا چاہیے، جس میں سب سے اہم آزاد فلسطینی ریاست کا قیام ہے جو 1967ء کی سرحدوں کے اندر ہو اور اس کا دارالحکومت مشرقی بیت المقدس ہو۔ سعودی وزیر خارجہ نے عرب انیشی ایٹو کو ایک منصفانہ حل کا فریم ورک قرار دیا اور کہا کہ غزہ میں انسانی تباہی کو فوری طور پر روکنا ضروری ہے۔اس موقع پر، شہزادہ فیصل نے سعودی عرب اور فرانس کی طرف سے عالمی بینک کے ذریعے فلسطین کے لیے 300 ملین ڈالر کی مالی معاونت کا بھی اعلان کیا۔