نیویارک: نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے فلسطین کے دو ریاستی حل پر اقوام متحدہ کی کانفرنس میں خطاب کرتے ہوئے غزہ میں فوری اور مستقل جنگ بندی کی ضرورت پر زور دیا اور اس بات کا مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دی جائے۔ اسحاق ڈار نے غزہ میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو "قبرستان” قرار دیتے ہوئے کہا کہ جنگی جرائم پر ٹھوس اور فوری سزا دی جانی چاہیے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالی، جنگی جرائم، اور انسانیت کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے فرانس کے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ انصاف میں تاخیر نے ظلم میں مزید اضافہ کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل نکالنے کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان فلسطینیوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا رہے گا اور مسئلہ فلسطین کا حل نہ ہونا عالمی برادری کی ناکامی کی علامت ہے۔ اسحاق ڈار نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ فلسطینی ریاست کو مکمل رکنیت دے کر اس مسئلے کے حل کی طرف حقیقی پیش رفت کی جائے۔
نائب وزیراعظم نے کہا کہ غزہ میں اسرائیل کی طرف سے امداد میں رکاوٹوں، شہری انفراسٹرکچر کی تباہی، اور پناہ گزین کیمپوں، ہسپتالوں اور امدادی قافلوں پر حملوں نے انسانیت کی ہر سرخ لکیر عبور کر لی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ فوری اور بامقصد اقدامات کیے جائیں۔اسحاق ڈار نے پانچ اہم تجاویز پیش کیں جن میں غیر مشروط اور مستقل جنگ بندی، غزہ میں امداد کی بلا روک ٹوک فراہمی، اور عالمی سطح پر جنگی جرائم کا احتساب شامل تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کی نسل کشی اور انسانی حقوق کی پامالی کا عالمی سطح پر احتساب کیا جانا چاہیے اور سزا سے استثنیٰ کا عمل ختم کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطین کے مسئلے کا حل صرف ایک حقیقی سیاسی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے، جس کے ذریعے قبضہ ختم ہو اور دو ریاستی حل حقیقت بن سکے۔یاد رہے کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس کانفرنس کے انعقاد کا فیصلہ گزشتہ سال کیا تھا، جسے اسرائیل پر ایران کے حملے کے بعد ملتوی کر دیا گیا تھا۔ کانفرنس میں شریک رہنماؤں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام خطے میں امن کے قیام اور قبضے کے خاتمے کی طرف اہم قدم ثابت ہو سکتا ہے۔