نیویارک: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے حوالے سے پاکستانی موقف کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کو تسلیم کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر پاکستان کا پانی روکا گیا یا اس کا رخ موڑا گیا تو اسے جنگ کے اعلان کے مترادف سمجھا جائے گا۔
نیویارک میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اسحاق ڈار نے سندھ طاس معاہدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ معاہدہ یکطرفہ طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے تین دریاؤں پر اس کا حق ہے اور اس حوالے سے بھارت کے ساتھ دنیا میں کہیں بھی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔ تاہم، انہوں نے یہ بھی کہا کہ اگر بھارت سے مذاکرات ہوئے تو وہ جامع نوعیت کے ہوں گے۔مسئلہ کشمیر کے حوالے سے اسحاق ڈار نے کہا کہ اس کا حل خطے میں امن کی بنیادی شرط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاک فوج فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں امن کے قیام کے لیے سرگرم ہے۔
وزیر خارجہ نے فلسطین کی صورتحال پر بھی اپنی تشویش کا اظہار کیا اور اقوام متحدہ کی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے غزہ میں فوری جنگ بندی اور خوراک کی فراہمی کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے غزہ میں جنگی جرائم کی تحقیقات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ انسانی حقوق کے خلاف جرائم کا سلسلہ بند کیا جائے۔ اس کے علاوہ، اسحاق ڈار نے فلسطینی ریاست کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔اسحاق ڈار نے امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو سے تجارت اور ٹیرف پر بھی بات کی اور کہا کہ ٹیرف پر معاہدہ اگلے چند دنوں میں طے پا جائے گا۔