عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے سرکاری معاہدوں میں بدعنوانی اور عوامی عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور دیا ہے۔
آئی ایم ایف نے کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ مشن کی رپورٹ کا ابتدائی مسودہ پاکستان کے ساتھ شیئر کردیا۔ حتمی رپورٹ کے اجرا سے قبل سفارشارت کا جائزہ لینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بدعنوانی کی نشاندہی سے متعلق حتمی رپورٹ اس ماہ کے آخر میں شائع ہونے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف نے حکومت کو دنیا کے بہترین ماڈلز سے سیکھ کر نئی گائیڈ لائنز جاری کرنے کی ہدایت کردی، رپورٹ میں پاکستان میں سیاسی طور پر بااثر افراد کی نشاندہی کا عمل غیر یکساں قرار دیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے سرکاری معاہدوں میں بدعنوانی اور عوامی عہدوں کا غلط استعمال روکنے پر زور دیا ہے۔
ذرائع کے مطابق عالمی مالیاتی فنڈ نے عوامی عہدوں کے غلط استعمال یا کرپشن کی نشاندہی کیلئے مزید اقدامات پر زور دیا ہے۔ رپورٹ میں کرپشن کیخلاف اسٹیٹ بینک، ایس ای سی پی اور ایف بی آر کے بعض اقدامات کی تعریف بھی کی گئی ہے۔رپورٹ کے مطابق سیاسی طور پر بااثر افراد کی نشاندہی کیلئے جامع ڈیٹا تک رسائی محدود ہے، چھوٹے اداروں میں خودکار اسکریننگ ٹولز موجود ہی نہیں، آئی ایم ایف کی رپورٹ میں عوامی عہدے کے غلط استعمال کی نشاندہی کا مؤثر طریقہ نہ ہونے کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے 7 ارب ڈالر کے معاہدے کے تحت کرپشن ڈائگناسٹک اسسمنٹ مشن پاکستان بھیجا تھا، آئی ایم ایف مشن نے 36 سرکاری و ریاستی اداروں سے ملاقاتیں کی تھیں۔ پاکستان نے آئی ایم ایف سے رپورٹ جولائی 2025 میں شائع کرنے کا اتفاق کیا تھا تاہم پاکستانی درخواست پر رپورٹ کی ڈیڈ لائن جولائی سے بڑھا کر اگست کر دی گئی۔