امریکی ڈالر کے لحاظ سے پاکستان کی ایکویٹی مارکیٹ (اسٹاک مارکیٹ) نے بہترین کارکردگی دکھائی ہے جبکہ بھارت کی ایکویٹی مارکیٹ کو واضح تنزلی کا سامنا کرنا پڑاہے۔
تفصیلات کے مطابق ایک شاندار معاشی کامیابی کے طور پر پاکستان نے گزشتہ سال کے دوران امریکی ڈالر میں عالمی سطح پر بہترین ایکویٹی کارکردگی کا اعزاز حاصل کیا جو کہ ایک نمایاں کامیابی ہے۔ بھارت کی ایکویٹی مارکیٹ کو ٹیرف میں اضافے کے براہِ راست ردعمل کے طور پر واضح تنزلی کا سامنا کرنا پڑا جو مختلف شعبوں میں حصص کی فروخت، غیر ملکی سرمایہ کاروں کی واپسی اور سرمایہ کاروں کے اعتماد میں کمی کی صورت میں ظاہر ہوئی لہٰذا، بھارت کئی علاقائی اور ابھرتی ہوئی ایکویٹی مارکیٹوں کے مقابلے میں پیچھے رہ گیا ہے۔
اس کے برعکس، بھارت کے سینسیکس انڈیکس نے مالی سال 2025 کے دوران امریکی ڈالر میں محض 3.2 فیصد منافع دیا، جو کہ پاکستان کی زبردست کارکردگی سے کہیں پیچھے رہا۔ الاسکا سربراہی اجلاس ناکام ہوتا ہے تو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیرف کو 50 فیصد سے بھی زیادہ بڑھانے کا عزم ظاہر کیا ہے۔ایسی صورت میں بھارت کو حقیقی جی ڈی پی میں 0.3 سے 0.6 فیصد پوائنٹس کی سست روی کا سامنا ہو سکتا ہے، جس کے نتیجے میں خاص طور پر ٹیکسٹائل اور ملبوسات کے شعبوں میں برآمدات میں بھاری نقصان ہوگا۔
معاشی ماہرین کے مطابق یہ صورتحال بھارت کے تجارتی خسارے کو مزید بڑھا دے گی اور کمزور برآمدی شعبوں میں دباؤ میں اضافہ کرے گی جب کہ اس صورتحال سے روزگار اور چھوٹے و درمیانے درجے کے کاروباروں کی بقاء کے لیے خطرات میں اضافہ ہوگا۔