لاہور : حضرت امام حسین علیہ السلام اور شہدائے کربلا کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر میں چہلم کے جلوس اور مجالس کا سلسلہ روایتی عقیدت و احترام کے ساتھ جاری ہے۔ مختلف شہروں میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ تمام مکاتب فکر کے درمیان مذہبی ہم آہنگی اور رواداری کی فضا قائم رکھنے پر زور دیا جا رہا ہے۔
لاہور
لاہور میں چہلم حضرت امام حسینؑ اور حضرت داتا علی ہجویریؒ کے عرس کے اختتامی روز کے باعث سکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کیے گئے ہیں۔ آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کے مطابق صوبے بھر میں 644 مجالس اور 392 جلوسوں کی سکیورٹی کے لیے 37 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات کیے گئے ہیں۔ انہوں نے مذہبی ہم آہنگی، بین المسالک اتحاد اور رواداری کو فروغ دینے کی اپیل کی ہے۔
کراچی: مرکزی جلوس نشتر پارک سے برآمد، شہر میں موبائل سروس معطل
کراچی میں چہلم کا مرکزی جلوس دن 1 بجے نشتر پارک سے برآمد ہوا۔ ایم اے جناح روڈ اور اطراف کی گلیوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا جبکہ جلوس کے راستوں پر واقع دکانوں کو بم ڈسپوزل اسکواڈ کی جانچ کے بعد سیل کر دیا گیا۔ شہر کے مختلف علاقوں میں موبائل فون سروس معطل ہے اور موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر پابندی عائد ہے۔ سیکیورٹی کے لیے 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں جبکہ شہر میں دفعہ 144 نافذ ہے۔
پشاور
پشاور میں سہ پہر 3 بجے چہلم کے دو مرکزی جلوس امام بارگاہ آخوندآباد اور کوچہ رسالدار سے برآمد ہوئے جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے واپس اختتام پذیر ہوں گے۔ دونوں جلوسوں کی مکمل سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
کوئٹہ
کوئٹہ میں مرکزی جلوس مومن آباد امام بارگاہ علمدار روڈ سے برآمد ہوا جس میں 22 عزادار دستے شریک ہیں۔ پولیس، بی سی اور ایف سی کے 5 ہزار اہلکار سیکیورٹی پر مامور ہیں جبکہ جلوس کے راستے کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جا رہی ہے۔ جلوس بہشت زینب قبرستان پر اختتام پذیر ہوگا۔ دوسرا جلوس ولی العصر امام بارگاہ ہزارہ ٹاؤن سے برآمد ہو کر ہزارہ قبرستان مغربی بائی پاس پر اختتام پذیر ہوگا۔