کابل: افغان عبوری حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان کی سرزمین کو پاکستان یا کسی تیسرے ملک کے خلاف استعمال نہیں ہونے دیا جائے گا۔ یہ عزم کابل میں ہونے والی اعلیٰ سطحی ملاقات کے دوران ظاہر کیا گیا۔
یہ اعلان پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور افغان عبوری وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کے درمیان ملاقات کے بعد سامنے آیا، جو کہ چین، پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے چھٹے سہ فریقی اجلاس کے موقع پر ہوئی۔دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق، ملاقات میں دوطرفہ تعلقات، تجارت، سلامتی، اور دہشتگردی کے خلاف تعاون پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے پاک-افغان تعلقات میں حالیہ بہتری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس پیش رفت کو سراہا کہ اب دونوں ممالک میں سفارتی نمائندگی کو ناظم الامور سے بڑھا کر سفیر کی سطح پر لایا جا رہا ہے۔بات چیت کے دوران اپریل اور جولائی 2025 میں ہونے والے کابل دوروں اور بیجنگ اجلاس کا حوالہ دیتے ہوئے اس بات پر بھی اطمینان ظاہر کیا گیا کہ اکثر فیصلوں پر یا تو عملدرآمد ہو چکا ہے یا وہ مکمل ہونے کے قریب ہیں، جس سے تجارت اور ٹرانزٹ کے شعبوں میں تعاون کو فروغ ملا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے تعلقات میں پیش رفت کو سراہا، لیکن ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ انسداد دہشتگردی کے میدان میں مزید ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے پاکستان میں ہونے والے حالیہ دہشتگرد حملوں کی نشاندہی کرتے ہوئے، افغان سرزمین پر سرگرم تحریک طالبان پاکستان (TTP) اور بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) مجید بریگیڈ کے خلاف فوری اور قابل عمل کارروائی کا مطالبہ کیا۔جواباً افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ افغانستان کسی بھی دہشتگرد گروہ کو اپنی سرزمین پاکستان یا کسی دوسرے ملک کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت نہیں دے گا۔