نئی دہلی :نریندر مودی کے "آتم نربھرتا” یعنی خود انحصاری کے دعوے اب بھی حقیقت سے دور ہیں کیونکہ بھارت دس سال گزرنے کے باوجود اپنا جدید بحری لڑاکا طیارہ تیار کرنے میں ناکام رہا ہے۔
دفاعی صنعت میں کرپشن اور سیاسی سازباز نے ملکی دفاعی منصوبوں کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ اڈانی اور امبانی جیسے سرمایہ کاروں کو نوازنے کی وجہ سے دفاعی خودکفالت کے منصوبے متاثر ہوئے۔بھارتی بحریہ نے مقامی تیار کردہ تیجس ایم کے-1 اور ایم کے-2 کو کمزور صلاحیتوں کی بنا پر مسترد کر دیا اور جڑواں انجن والا لڑاکا طیارہ "ٹی ای ڈی بی ایف” پر توجہ مرکوز کی، جو اب تک مکمل نہیں ہو سکا۔ اس طیارے کی پہلی پرواز 2029 یا 2030 میں متوقع ہے جبکہ بحریہ میں شامل ہونے کا امکان 2038 تک ہے۔
اس تاخیر نے بھارت کو دفاعی میدان میں پیچھے چھوڑ دیا ہے، خاص طور پر جب کہ چین نے اپنے جدید پانچویں نسل کے طیارے J-20 اور J-35 پہلے ہی فضائی بیڑے میں شامل کر لیے ہیں۔مزید برآں، بھارتی بحریہ نے فرانس سے خریدے گئے 26 رافیل-ایم لڑاکا طیارے اپنے بیڑے میں شامل کر لیے ہیں، جس سے مقامی دفاعی پروگرامز کی اہمیت کمزور ہوئی ہے۔ماہرین دفاع کا کہنا ہے کہ مقامی دفاعی منصوبوں میں ناکامی اور بیرونی انحصار نے بھارتی فضائی دفاعی خودمختاری کو شدید خطرے میں ڈال دیا ہے اور مودی حکومت کے "آتم نربھرتا” کے دعوے کو چیلنج کیا ہے۔