کراچی: پاکستان میں کاروباری اعتماد میں نمایاں بہتری دیکھنے میں آئی ہے، جو کہ سرمایہ کاروں کے مطابق معاشی استحکام، مہنگائی میں کمی اور آئندہ چھ ماہ کے دوران کاروباری حالات میں بہتری کی توقعات کا نتیجہ ہے۔
معاشی اعشاریوں کے مطابق پاکستان کی سٹاک مارکیٹ نے گزشتہ سال 80 فیصد سے زائد اضافہ ریکارڈ کیا، جسے دنیا کی بہترین کارکردگی دکھانے والی مارکیٹوں میں شمار کیا گیا۔ بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی اور میزائل و ڈرون حملوں کے باوجود سٹاک مارکیٹ نے بڑے پیمانے پر فروخت کے دباؤ کا مقابلہ کیا ہے۔ اس کے باوجود بھارت کی سٹاک مارکیٹ شدید مندی کا شکار رہی اورکاروباری حلقوں میں بے چینی کی کیفیت تھی۔بھارتی سرمایہ کار عدم اعتماد کاشکار تھے۔
رپورٹ کے مطابق مختلف شعبہ جات میں کارکردگی کا جائزہ لیاجائے تو رپورٹ کے مطابق مینوفیکچرنگ سیکٹر: منفی 3 فیصد سے بڑھ کر مثبت 15 فیصد پر پہنچ گیا۔ریٹیل/ہول سیل سیکٹر: منفی 18 فیصد سے نکل کر مثبت 2 فیصد ہوا۔سروسز سیکٹر: پہلے ہی مثبت 2 فیصد پر تھا، جو بڑھ کر مثبت 10 فیصد ہو گیا ہے۔
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (IMF) نے پاکستان کے قرضہ پروگرام کا جائزہ منظور کیا اور 1 ارب ڈالر کی قسط جاری کی۔ مزید برآں، آئی ایم ایف نے کلائمیٹ ریزیلینس فنڈ کے تحت بھی 1.4 ارب ڈالر کے قرضے کی منظوری دی ہے۔ ان رقوم سے پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر کو تقویت ملی ہے جو رواں سال کے آغاز پر 8 ارب ڈالر سے کم ہو گئے تھے۔ ذخائر میں یہ اضافہ کرنسی کے استحکام اور درآمدی اخراجات کی تکمیل کے لیے نہایت ضروری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اس پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہاکاروباری اعتماد میں اضافہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ ہماری معیشت درست سمت میں جا رہی ہے۔ ہم سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول فراہم کرنے، نجی شعبے کی ترقی کو سہارا دینے اور طویل مدتی معاشی استحکام کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں۔
اس حوالے سے اوورسیز انویسٹرز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے تازہ ترین بزنس کانفیڈنس انڈیکس بھی سرمایہ کاروں کے لیے حوصلہ افزا ہیں۔کچھ عرصہ قبل کئے گئے سروے کے مطابق پاکستان میں مجموعی کاروباری اعتماد گزشتہ سروے (اکتوبر-نومبر 2024) کے دوران منفی 5 فیصد سے بڑھ کر مارچ-اپریل 2025 میں مثبت 11 فیصد پر پہنچ چکاہے، یعنی 16 فیصد پوائنٹس کی بہتری ریکارڈ کی گئی ہے۔
معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال پاکستان کو بہتری کا موقع فراہم کررہی ہے ۔ اگر حکومت مالیاتی نظم و ضبط قائم رکھتی ہے اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لیے مزید اصلاحات کرتی ہے تو معیشت استحکام کی طرف بڑھ سکتی ہے۔
بلومبرگ اکنامکس کے بھارت سے وابستہ ماہر معاشیات ابھشیک گپتا نے اپنی رپورٹ میں کہاتھا کہ اگر کشیدگی بڑھ گئی تو اس سے سرمایہ کاروں کا بھارت پر اعتماد کمزور ہو سکتا ہے۔