دریائے ستلج میں گنڈاسنگھ والا کےمقام پر انتہائی اونچےدرجے کا سیلاب برقرار ہے جس کے باعث تلوارپوسٹ سے ملحقہ دیہات خالی کرانے کے لیے اعلانات کیے گئے۔
فلڈ فورکاسٹنگ ڈویژن کے مطابق تربیلا ڈیم 100اور منگلا ڈیم 81 فیصد بھر چکا ہے، دریائے راوی میں بلوکی اور دریائے ستلج میں گنڈا سنگھ والا پر اونچے درجے کا سیلاب ہے، چنیوٹ برج، راوی سائفن اور شاہدرہ پر اونچے درجے کا سیلاب ہے۔فلڈ فور کاسٹنگ ڈویژن کا بتانا ہے کہ گڈو، خانکی، قادرآباد اور جسر پر درمیانے درجے کا سیلاب ہے جبکہ سکھر،کوٹری، مرالہ اور ہیڈ اسلام پر نچلے درجے کا سیلاب ہے۔
چنیوٹ میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 2 گھنٹوں سے زائد وقت سے ملسل بارش کا سلسلہ جاری ہے جبکہ شیخوپورہ اور گرد و نواح میں تیز بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہو گیا۔جہلم شہر اور گرد و نواح میں بارش سے ندی نالے بپھر گئے اور نشیبی علاقے زیرِ آب آ گئے، ندی نالوں کا پانی آبادیوں میں داخل ہو گیا۔ مسلسل بارش کے باعث ریسکیو ٹیموں کو امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔
ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب کی تاریخ کا سب سے بڑا ریسکیو آپریشن کیا گیا، 800 سے زائد کشتیوں اور ہزاروں ریکسیو ورکرز نے آپریشن میں حصہ لیا، پاکستان آرمی نے بھی پنجاب میں لوگوں کو ریسکیو کرنے میں مثالی تعاون کیا۔انہوں نے بتایا کہ پنجاب کے تینوں دریاؤں میں پانی کا بہاؤ بہت زیادہ ہے، جہاں پر آبادی کو بچانے کی ضرورت پڑی وہاں شگاف ڈالے جائیں گے۔
باغ آزاد کشمیر میں موسلا دھار بارش سے نالہ ماہل میں طغیانی آ گئی، نالے کے کنارے آباد بستی خالی کروالی گئی۔ادھر محکمہ موسمیات کا بتانا ہے کہ آج اسلام آباد، پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر کے بعض مقامات پر موسلادھار بارش کا امکان ہے۔ اس کے علاوہ شام یا رات کو سندھ، بلوچستان اور گلگت بلتستان میں بھی کہیں کہیں بارش کی توقع ہے۔
گزشتہ روز جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کا کہنا تھا بھارت میں بند ٹوٹنے کے سبب پانی قصور کی طرف بڑھا، دریائے ستلج میں قصور کے مقام پر 1955 کے بعد تاریخ کا سب سے بڑا پانی آیا ہے، قصور شہرکو بچانےکا چیلنج درپیش ہے، قصور شہر کو بچانے کے لیے جو ممکن ہو سکا کریں گے۔