لاہور: پنجاب بھر میں سپر فلڈ نے تباہی مچا دی، ہزاروں گھر پانی میں بہہ گئے، لاکھوں افراد بے گھر ہو کر کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے۔
صوبے کے مختلف اضلاع میں بارشوں اور دریاؤں میں طغیانی کے باعث نظام زندگی درہم برہم ہوگیا۔ تا حدِ نگاہ پھیلا پانی کھیت کھلیان، بازار اور بستیاں نگل گیا، لوگ اپنی جمع پونجی اور زندگی بھر کی کمائی سے محروم ہوگئے۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، مویشی بہہ گئے اور خوراک کی شدید قلت پیدا ہوگئی۔
سیلابی ریلوں نے شکر گڑھ میں نالہ بئیں کے قریب فتح پور پل کو بہا دیا، جس کے بعد درجنوں دیہات کا شکر گڑھ شہر سے زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ متاثرہ دیہات کے مکین کئی روز سے مشکلات کا شکار ہیں اور امدادی سرگرمیوں میں رکاوٹ آ رہی ہے۔ادھر شورکوٹ میں دریائے چناب کے قریب اونچے درجے کا سیلاب آگیا، سلطان باہو پل کے مقام پر پانی کے بہاؤ میں خطرناک حد تک اضافہ ہوگیا اور 4 لاکھ کیوسک پانی گزر رہا ہے۔ علاقے میں 200 سے زائد دیہات زیرِ آب آگئے ہیں جبکہ ہزاروں افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے ہیں۔
تربیلا ڈیم میں پانی ذخیرہ کرنے کی صلاحیت ختم ہوگئی ہے اور ڈیم بھر جانے کے بعد اب پانی کی آمد 2 لاکھ 2 ہزار کیوسک ریکارڈ کی گئی ہے، جس سے مزید خطرات منڈلانے لگے ہیں۔کمالیہ میں چیچہ وطنی روڈ پر سیلابی ریلہ شگاف ڈال گیا جس کے باعث ٹریفک کا نظام مفلوج ہوگیا، گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں اور لوگ گھنٹوں سڑک پر پھنسے رہے۔نالہ ڈیک میں سکروڑ کے مقام پر طغیانی آگئی، جہاں ایک شخص سیلابی پانی میں بہہ گیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک شہری نے بروقت درخت پر چڑھ کر اپنی جان بچائی۔
کنڈیارو میں بھی سیلابی پانی نے قیامت ڈھادی، جہاں 3 نوجوان پانی کے ریلے میں بہہ کر جاں بحق ہوگئے۔ مقامی افراد نے اپنی مدد آپ کے تحت لاشوں کو تلاش کرنے کی کوششیں کیں، تاہم ریسکیو آپریشن تاحال جاری ہے۔سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں عوام کو خوراک، خیموں اور ادویات کی شدید قلت کا سامنا ہے۔ متاثرین نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ہنگامی بنیادوں پر امدادی کارروائیاں تیز کی جائیں، ورنہ مزید جانی و مالی نقصان کا اندیشہ ہے۔