پنجاب کے دریائے چناب میں انتہائی اونچے درجے کا سیلاب جاری ہے
ہیڈ پنجند پر پانی کی آمد اور اخراج 6 لاکھ 9 ہزار 669 کیوسک ریکارڈ کیا گیا جبکہ ہیڈ تریمو ں پر بہاؤ 5 لاکھ 43 ہزار کیوسک ہے۔ دریائے چناب میں پانی کے بڑھتے بہاؤ کی وجہ سے جلال پور پیروالا میں مقامی بند میں شگاف پڑ گیا، جس سے درجنوں بستیاں زیر آب آگئیں اور مکین گھروں کی چھتوں پر پناہ لینے پر مجبور ہوگئے۔ موضع شاہ رسول اور بیٹ واہی میں زمیندارا بند ٹوٹ گئے جبکہ بہادر پور میں پانی گھروں میں داخل ہو گیا۔ شجاع آباد اور جلال پور پیر والہ میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی اور جلال پور پیروالا شہر کو خالی کرنے کا حکم بھی دیا گیا۔
سیلاب کی وجہ سے پنجاب میں ہزاروں اسکول بند ہوگئے اور لاکھوں بچوں کا تعلیمی سلسلہ رک گیا۔ انتظامیہ شہری بند کو بچانے میں مصروف ہے کیونکہ دریائے چناب کا پانی شہر کے قریب بنائے جانے والے بند کو کسی بھی وقت توڑ سکتا ہے، اسی لیے لوگوں کو ریسکیو کرنے کے لیے 5 ڈرون اور 50 سے زائد کشتیاں منگوائی گئی ہیں۔
اکبر فلڈ بند پر پانی کا لیول 412.3 فٹ تک پہنچ گیا۔ جھنگ میں دریائے چناب کے دوسرے ریلے سے 300 سے زائد دیہات سیلاب کی زد میں ہیں اور 2 لاکھ 81 ہزار ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔ مظفر گڑھ کے علاقے عظمت پور میں بند ٹوٹنے سے کئی بستیاں زیر آب آئیں اور 7 ہزار سے زائد افراد کو نقل مکانی پر مجبور ہونا پڑا۔ بہاولپور میں دریائے ستلج میں بھی اونچے درجے کا سیلاب ہے، جہاں پانی ناردرن بائی پاس کے قریب بستیوں میں داخل ہو گیا۔
دریائے ستلج میں بہاؤ 3 لاکھ 19 ہزار کیوسک جبکہ ہیڈ سلیمانکی پر اونچے درجے اور ہیڈ اسلام پر درمیانے درجے کے سیلاب ہیں۔ دریائے راوی میں ہیڈ بلوکی پر بہاؤ ایک لاکھ 39 ہزار اور ہیڈ سدھنائی پر ایک لاکھ 23 ہزار کیوسک تک پہنچ گیا۔ پنجاب کے بعد سیلابی ریلے سندھ میں داخل ہونا شروع ہوگئے، گڈو بیراج پر پانی کا بہاؤ 4 لاکھ کیوسک سے تجاوز کر گیا جبکہ راجن پور میں دریائے سندھ کے سیلاب کی وجہ سے کچے علاقوں میں پانی کا بہاؤ تیز ہو رہا ہے اور متاثرین کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا رہا ہے۔